بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈریم ۱۱ میں پیسے لگانا اور کمانے کا حکم


سوال

ڈریم 11 پر پیسے لگانا جائز ہے یا نہیں؟  میچ ختم ہونے کے بعد پھر پیسے واپس آجاتے ہیں، اگر زیادہ پوئنٹ  آۓ تو پیسے زیادہ دیتے ہیں،  کیا اس پر پیسے لگا کر ٹیم بنانا جائز ہے؟

جواب

تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ ڈریم 11 ایک کھیل کا پلیٹ فارم ہے جس میں مختلف مقابلہ کروائے جاتے ہیں اور داخلہ فیس جمع کی جاتی اور پھر جیتنے والوں کو انعام ملتا ہے ۔

اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ یہ صورت چوں کہ جوئے اور قمار کی ہے؛  اس لیے اس طرح رقم لگا کر مقابلہ میں داخل ہو کر پیسے کمانا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

«ولا بأس بالمسابقة في الرمي والفرس) والبغل والحمار كذا في الملتقى والمجمع وأقره المصنف هنا خلافا لما ذكره في مسائل شتى فتنبه (والإبل و) على (الأقدام) لأنه من أسباب الجهاد فكان مندوبا وعند الثلاثة لا يجوز في الأقدام أي بالجعل أما بدونه فيباح في كل الملاعب كما يأتي (حل الجعل) وطاب لا أنه يصير مستحقًا ذكره البرجندي وغيره وعلله البزازي بأنه لايستحق بالشرط شيء لعدم العقد والقبض اهـ ومفاده لزومه بالعقد كما يقول الشافعية فتبصر (إن شرط المال) في المسابقة»(من جانب واحد وحرم لو شرط) فيها (من الجانبين) لأنه يصير قمارا

قوله: لأنه يصير قمارًا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص، ولا كذلك إذا شرط من جانب واحد لأن الزيادة والنقصان لا تمكن فيهما بل في أحدهما تمكن الزيادة، وفي الآخر الانتقاص فقط فلاتكون مقامرة لأنها مفاعلة منه زيلعي."

(کتاب الحظر و الاباحۃ فصل فی البیع ج نمبر ۶ ص نمبر ۴۰۲،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200395

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں