دینی یا دنیاوی ڈراما دیکھتے ہوۓ تسبیح کرنا کیسا ہے ؟
ڈراما کا موضوع دینی ہو یا دنیاوی، بہرحال ڈراما ہونے کی حیثیت سے متعدد ناجائز و حرام امور (جیسے تصویر کشی، مرد و زن کے اختلاط اور نامحرم کے دیکھنے اور موسیقی) پر مشتمل ہوتا ہے، اس لیے کسی بھی قسم کا ڈراما دیکھنا جائز نہیں ہے، اور کوئی ناجائز کام کرتے وقت تسبیح کرنا ناجائز ہونے کے ساتھ دین اور ایمان کے لیے خطرناک ہے۔ بعض اوقات کسی حرام فعل کے ارتکاب کے وقت اللہ کا نام لینے سے اللہ تعالیٰ کے پاک نام کا استخفاف لازم ہونے سے آدمی دائرہ اسلام سے بھی خارج ہوجاتا ہے، اس لیے انتہائی احتیاط کرنی چاہیے، لیکن تسبیح چھوڑنے کے بجائے ڈراما دیکھنے کو چھوڑنا چاہیے۔
الفتاوى الهندية (2/ 273):
’’ من أكل طعامًا حرامًا، وقال: عند الأكل بسم الله حكى الإمام المعروف بمشتملي أنه يكفر، ولو قال: عند الفراغ الحمد لله قال بعض المتأخرين لا يكفر: واتفاق است اكر قدح بكيرد وبسم الله كويد وبخورد كافر كردد وهمجنين بوقت مباشرت زنايا بوقت قمار كعبتين بكيرد وبكويد بسم الله كافر شود كذا في الفصول العمادية.‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201462
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن