بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیند کو دور کرنے کی غرض سے ڈرائیونگ کے دورران گانا سننے کا حکم


سوال

 ڈرائیورحضرات کاکہناہےکہ اگرہم گانے نہ سنیں توغنودگی طاری ہوجاتی ہے اورایکسیڈنٹ کاقوی امکان ہوتاہے ، تودورانِ ڈرائیورنگ گاناسننے کاکیاحکم ہے ؟

جواب

واضح  رہے کہ موسیقی، گانا بجانا اور سننا  شریعت میں  حرام ہے، قرآنِ کریم میں ہے:

"﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ﴾." [ لقمان : 6 ]

ترجمہ:" اور بعض لوگ ایسے  بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے بے سمجھے گم راہ کرے اور اس کی ہنسی اڑائے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔"

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا جاتا تو آپ قسم کھا کر فرماتے تھے کہ  "لهو الحدیث"سے مراد گانا ہے، یہی تفسیر حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت جابر رضی اللہ عنہم ، حضرت  عکرمہ، سعید بن جبیر، مجاہد ، مکحول ، حسن بصری اورعمرو بن شعیب  رحمہم اللہ جیسے جلیل القدر حضرات سے منقول ہے۔

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وسلم نے ارشاد فرمایا : گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے۔

حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں ایک جگہ حضرت  عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور راستے سے ایک طرف ہوکر چلنے لگے، دور ہوجانے کے بعد مجھ سے کہا:اے نافع کیا تم کچھ  سن رہے ہو؟ میں نے کہا : نہیں، انہوں نے کان سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ جارہا تھا،نبی کریم ﷺ نے بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا جیسا میں نے کیا۔

ان دلائل سے یہ بات واضح ہوئی کہ موسیقی اورگانا بجانااورسننا سفروحضرہرحالت میں حرام ہے۔اورسفرکی حالت میں موسیقی اورگاناسننے کی شناعت مزیدبڑھ جاتی ہے کہ کیوں کہ حدیث شریف میں سفرکوعذاب کاٹکڑا کہاگیاہے ، اورایک مسلمان کویہ کیساگوارا ہوسکتاکہ وہ سفرکے عذاب اورمشقت میں بھی ہواوراللہ تعالی کی نافرمانی کامرتکب بھی ہو۔ ایک اورحدیث میں ہے کہ جو شخص سفر کی حالت میں اللہ کی یاد اور ذکر میں لگا رہتا ہے تو فرشتہ اس کا ہمسفر ہوجاتا ہے،اور اگر شعر و شاعری ((گانے و موسیقی ))میں مشغول رہتا ہے تو شیطان اس کا رفیق سفر بن جاتا ہے۔

لہذاڈرائیورحضرات کایہ کہناکہ اگرہم گانانہ سنیں تو غنودگی طاری ہوتی ہے اورایکسیڈنٹ کاقوی امکان ہوتاہے ،یہ ان کاایک غلط اورباطل خیال ہے۔ بہرحال موسیقی اورگانابجانااورسنناکسی حالت میں جائز نہیں ہے ۔

تفسيرابن كثيرميں ہے:

"قال ابن جرير: حدثني يونس بن عبد الأعلى، أخبرنا ابن وهب، أخبرني يزيد بن يونس، عن أبي صخر، عن أبي معاوية البجلي، عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء البكري، أنه سمع عبد الله بن مسعود -وهو يسأل عن هذه الآية:﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ »- فقال عبد الله: الغناء، والله الذي لا إله إلا هو، يرددها ثلاث مرات.

حدثنا عمرو بن علي، حدثنا صفوان بن عيسى، أخبرنا حُمَيْد الخراط، عن عمار، عن سعيد بن جبير، عن أبي الصهباء: أنه سأل ابن مسعود عن قول الله: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ ﴾، قال: الغناء .

وكذا قال ابن عباس، وجابر، وعِكْرِمة، وسعيد بن جُبَيْر، ومجاهد، ومكحول، وعمرو بن شعيب، وعلي بن بَذيمة.

وقال الحسن البصري: أنزلت هذه الآية: ﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ ﴾ في الغناء والمزامير."

(تفسير ابن كثير ، سورة لقمان 6 / 295، 296 ط: دارالكتب العلمية)

مشكاة المصابيح   ميں ہے:

"وعن  جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان."

(مشكاة المصابيح ،باب البيان والشعر ، الفصل الثالث ، 3/ 1355 ط: المكتب الاسلامي)

وفيه ايضا: 

"وعن نافع رحمه الله قال : كنت مع ابن عمر في طريق فسمع مزماراً، فوضع أصبعيه في أذنيه، وناء عن الطريق إلى الجانب الآخر، ثم قال لي بعد أن بعد : يا نافع هل تسمع شيئاً ؟ قلت : لا، فرفع أصبعيه عن أذنيه قال : كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمع صوت يراع، فصنع مثل ما صنعت . قال نافع: فكنت إذ ذاك صغيراً . رواه أحمد وأبو داود".

(مشكاة المصابيح ،باب البيان والشعر ، الفصل الثالث ، 3/ 1355 ط: المكتب الاسلامي)

وفيه ايضا:

" وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌السفر ‌قطعة ‌من ‌العذاب يمنع أحدكم نومه وطعامه وشرابه فإذا قضى نهمه من وجهه فليعجل إلى أهله".

(مشكاة المصابيح ،باب آداب السفر، الفصل الاول ، 2/ 1143 ط: المكتب الاسلامي)

المعجم الكبير للطبراني ميں ہے:

" قال النبي صلى الله عليه وسلم: «‌ما ‌من ‌راكب ‌يخلو في مسيره بالله وذكره إلا ردفه ملك، ولا يخلو بشعر ونحوه إلا ردفه شيطان".

(المعجم الكبيرللطبراني ، 17/ 324ط: مكتبة ابن تيمية، القاهرة)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں