بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈرائی کلین سے کمبل، کوٹ وغیرہ پاک ہوجاتے ہیں یا نہیں؟


سوال

ڈرائی کلین سے کمبل، کوٹ وغیرہ پاک ہوجاتے ہیں یا نہیں؟ باحوالہ جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

جواب

ڈرائی کلیننگ (Dry Cleaning)  لباس اور کپڑے کی صفائی کا ایک ایسا عمل ہے جس میں پانی کی جگہ ایک کیمیاوی  محلول استعمال ہوتا ہے۔  یہ طریقہ ایسے کپڑوں کو صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو دھلائی مشین اور آلہ خشک کاری کی سختی برداشت نہ کرسکیں۔ اس سے دھلائی جلدی اور اچھی ہوتی ہے اور کپڑے کے ریشے اور رنگوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ خاص طور پر اونی کمبل وغیرہ کے لیے یہ طریقہ بہت مفید ہے؛   لہذا اگر ڈرائی کلین میں استعمال ہونے والا  کیمیا وی  محلول پاک ہو، اور  ڈرائی کلین سے کمبل، کوٹ وغیرہ دھلنے کے بعد ان پر ناپاکی کا کوئی اثر باقی نہ رہے تو  وہ  شرعًا پاک ہوگا۔

الدر المحتار میں ہے:

"(يجوز رفع نجاسة حقيقية عن محلها) و لو إناء أو مأكولا علم محلها أو لا (بماء لو مستعملا) به يفتى (وبكل مائع طاهر قالع) للنجاسة ينعصر بالعصر ".

(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الطهارة، باب الأنجاس (1/ 309)، ط. سعيد)

وفيه أيضًا  في (1/ 331):

"(وَ) يَطْهُرُ مَحَلُّ (غَيْرِهَا) أَيْ: غَيْرِ مَرْئِيَّةٍ (بِغَلَبَةِ ظَنِّ غَاسِلٍ) لَوْ مُكَلَّفًا وَإِلَّا فَمُسْتَعْمَلٌ (طَهَارَةَ مَحَلِّهَا) بِلَا عَدَدٍ بِهِ يُفْتَى".

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"مايطهر به النجس عشرة: (منها) الغسل، يجوز تطهير النجاسة بالماء وبكل مائع طاهر يمكن إزالتها به كالخل وماء الورد ونحوه مما إذا عصر انعصر. كذا في الهداية."

(كتاب الطهارة، الباب السابع في النجاسة وأحكامها، الفصل الأول في تطهير الأنجاس (1/ 41)،ط. رشيديه)

النتف في الفتاوى میں ہے:

"فكل نجاسة تصيب النفس أو الثوب فإزالتها تجوز بثلاثة أشياء: بالماء المطلق، وبالماء المقيد، وبالمائعات من الطعام والشراب مثل اللبن والخل والرب والدهن وأشباهها إلا أنها مكروهة لما فيها من الإسراف."

(كتاب الطهارة، أنواع من الطهارات (1/ 33)،ط.  دار الفرقان / مؤسسة الرسالة، 1404 - 1984)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"جو چھینٹیں نجس اس پر گرگئیں وہ پٹرول سے بھی زائل ہو سکتی ہیں، پٹرول سے دھلوائیں پاک ہو جائے گا"۔

(کتاب الطہارة،  باب الانجاس، کپڑا پٹرول سے دھولوانا (5/ 249)،ط. جامعہ فاروقيہ)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144312100467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں