بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دراہم کو ادھار کے ساتھ فروخت کرنے کا حکم


سوال

ایک آدمی نے کسی کو دراھم موجودہ ریٹ سے زیادہ قیمت پر ایک سال مدت ادھار پرفروخت کیے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ ادھر تو دونوں طرف سے روپیہ ہے، کیا یہ سود ہے کہ نہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ مذکورہ معاملہ (یعنی دراہم کو ایک سال ادھار پر فروخت کرنے) میں چوں  کہ تقابض فی المجلس ( یعنی اسی مجلس میں قبضہ) نہیں پایا گیا، لہذا یہ معاملہ ادھار اور سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔

البحرالرائق میں ہے:

هو بَيْعُ بَعْضِ الْأَثْمَانِ بِبَعْضٍ  كَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ إذَا بِيعَ أَحَدُهُمَا بِالْآخَرِ أَيْ بِيعَ ما من جِنْسِ الْأَثْمَانِ بَعْضُهَا بِبَعْضٍفَلَوْ تَجَانَسَا شُرِطَ التَّمَاثُلِ وَالتَّقَابُضِ.

( وَإِلَّا شُرِطَ التَّقَابُضُ ) أَيْ وَإِنْ لم يَتَجَانَسَا يُشْتَرَطُ التَّقَابُضُ قبل الِافْتِرَاقِ دُونَ التَّمَاثُلِ لِمَا رَوَيْنَاهُ ...الثَّالِثُ أَنْ لَا يَكُونَ بَدَلُ الصَّرْفِ مُؤَجَّلًا.

(باب الصرف ، ج:6، ص:324، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144201201174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں