بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈریگن فروٹ کا شرعی حکم کیا ہے؟


سوال

ڈریگن فروٹ کا شرعی حکم کیا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ سبزی اور پھل کی تمام اقسام میں اصل حلال ہونا  ہے، البتہ اگر کوئی سبزی، پھل  یا نبات صحت کے لیے مضر ہو تو اس سے پرہیز کا حکم شریعت میں طبی اصول کی بنیاد پر ہوگا، نہ کہ  حرمت کے اعتبار سے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ پھل ’’ڈریگن فروٹ‘‘ ایک خوش ذائقہ اور طبی اعتبار سے مفید پھل ہے، محض اس کے درخت کے کانٹے دار ہونے کی وجہ سے اسے حرام نہیں کہا جائے گا، البتہ اگر کسی کے مزاج کے موافق نہ ہو تو طبی بنیاد پر استعمال نہ کرے، شرعاً اس کے استعمال میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"فَلْيَنظُرِ ٱلْإِنسَـٰنُ إِلَىٰ طَعَامِهِۦٓ (٢٤) اَنَّا صَبَبْنَا ٱلْمَآءَ صَبًّۭا (٢٥) ثُمَّ شَقَقْنَا ٱلْأَرْضَ شَقًّۭا (٢٦) فَأَنۢبَتْنَا فِيهَا حَبًّۭا (٢٧) وَعِنَبًۭا وَقَضْبًۭا (٢٨) وَزَيْتُونًۭا وَنَخْلًۭا (٢٩) وَحَدَآئِقَ غُلْبًۭا (٣٠) وَفَـٰكِهَةًۭ وَأَبًّۭا (٣١) مَّتَـٰعًۭا لَّكُمْ وَلِأَنْعَـٰمِكُمْ (٣٢)." (سورة العبس)

ترجمہ: ’’سو انسان کو چاہیے کہ اپنے کھانے کی طرف نظر کرے کہ ہم نے عجیب طور پر پانی برسایا، پھر عجیب طور پر زمین کو پھاڑا، پھر ہم نے اس میں غلہ اور انگور اور ترکاری اور زیتون اور کھجور اور گنجان باغ اور میوے اور چارہ پیدا کیا (بعض چیزیں) تمہارے (اور بعض چیزیں) تمہارے مواشی کے فائدہ کے لیے۔‘‘ (بیان القرآن)

تفسیر روح المعانی میں ہے:

"وفاكهة قيل هي الثمار كلها وقيل بل هي الثمار ما عدا العنب والرمان وأيا ما كان فذكر ما يدخل فيها أولا للاعتناء بشأنه."

(سورة عبس، ج: 15، ص: 250، ط: دار الكتب العلمية بيروت)

کیمبرج ڈکشنری میں ڈریگن فروٹ کی تعریف یوں بیان کی گئی ہے:

"The fruit of cactus (a desert plant with thick stems for storing water) that has bright red or yellow skin and white or red flesh with many small black seeds."

ترجمہ: "کیکٹس  (ایک صحرائی پودا جس میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے موٹے تنے ہوتے ہیں) کا پھل جس کی جلد سرخ یا پیلی ہوتی ہے اور سفید یا سرخ گودہ جس میں بہت سے چھوٹے سیاہ بیج ہوتے ہیں۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100124

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں