بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیانات سننے کا حکم


سوال

کیا ڈاکٹر ذاکر نائیک کا بیان سننا حرام ہے جیساکہ دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ مسلکی اعتبار سے ڈاکٹر ذاکر نائیک غیر مقلد ہیں ، اور ان  کو ادیان ومذاہب کے بارے میں کافی معلومات ہیں اور تقابلِ ادیان پر مہارت بھی ہے،لہٰذا خاص طور پر اس موضوع کے حوالے سے ان کے بیانات سن سکتے ہیں، لیکن حدیث اور فقہ میں ان کی علمیت اس درجے کی نہیں،اور ضروری بھی نہیں کہ ہر شخص ہر علم میں کامل مہارت رکھتا ہو ، اس لیے دینی مسائل کے بارے میں ان کی آراء  پر اعتماد کرنے کے بجائے  کسی مستند عالمِ دین سے رجوع کرکے   عمل کیا جائے۔   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201525

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں