بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

DR OETHKAR کی مایونیز کا حکم


سوال

انڈیا میں ’’DR OETHKAR ‘‘ کی مایونیز حلال ہے ؟

 

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی چیز کے حلال یا حرام ہونے کا مدار اس کے اجزائے ترکیبی پر ہوتا ہے، اگر اجزائے ترکیبی حلال ہوں تو ان سے تیار شدہ اشیاء بھی حلال ہوتی ہیں، اور اگر تمام یا بعض اجزائے ترکیبی حرام ہوں تو ان سے تیار شدہ اشیاء بھی حرام شمار ہوتی ہیں، لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ کمپنی کی مایونیز کے اجزئے ترکیبی  حلال ہیں تو اس کاکھانا حلال ہوگا اور اگر اس کے تمام اجزئے ترکیبی حلال نہیں ہیں ،بلکہ اس میں حرام اجزاء شامل ہیں  تو کھانا حرام ہوگا ۔

اس حوالے سے ہندوستان کے مستند مفتیانِ کرام سے رجوع کرکے اجزائے ترکیبی کے حلال یا حرام ہونے کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

ارشاد  باری تعالی ہے:

{ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ }[الأعراف: 157]

دوسری جگہ ارشاد ہے:

{ قُلْ لَا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ} [الأنعام: 145]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200874

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں