بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے نظریات کے حامل شخص سے رشتہ کرنا


سوال

میری سالی کا رشتہ آیا ہے وہ لوگ ڈاکٹر فرحت ہاشمی کو فالو کرتے ہیں اور وہ آنٹی جو میری سالی کی ساس ہے وہ عورتوں کو قرآن کی تفسیر پڑھاتی ہیں اور انہوں نے الہدی انٹرنیشنل سے کورس کیا ہے، میری ساس بھی ان کے گھر جاتی ہے کلاس لینے، اب ان آنٹی نے اپنے بیٹے کے لیے میری سالی کا رشتہ بھیجا ہے، میری ساس بار بار استخارہ کر رہی ہیں اور ان کا دل بھی مطمئن ہے، مگر باقی سب ان کو سمجھا رہے ہیں کہ یہ لوگ الہدی انٹرنیشنل اور ڈاکٹر فرحت ہاشمی والے ہیں، برائے مہربانی آپ لوگ رہنمائی فرمائیں کہ ان کوگوں میں شادی کرنا کیسا ہے یا شادی نہیں کرنی چاہیے تفصیل سے جواب دیجیے۔

جواب

واضح رہے کہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے افکار و نظریات بہت سے مسائل میں  جمہورِ امت کے خلاف  ہیں، اجماعِ امت چودہ صدیوں سے امت کے تقریباً  تمام علماء کے نزدیک دینی مسائل میں ایک دلیل کی حیثیت رکھتا ہے ، ڈاکٹر فرحت ہاشمی نے اجماعِ امت کو دلیل ماننے کے بجائے خود اجتہاد کا راستہ اختیار کیا ہے اور اسی وجہ سے بہت سے دینی مسائل میں وہ گمراہی کا شکار ہوئیں ہیں، مثلاً تین طلاق کو ایک ماننا، قصداً چھوڑی گئی نمازوں کی قضاء کو بدعت کہنا ، مرد و عورت کی نماز میں فرق کو تسلیم نہ کرنا وغیرہ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کی ساس کو چاہیے کہ مذکورہ خاتون جو کہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی کے نظریات کی حامل ہیں ان کے بیانات  اور مجالس میں شرکت کرنے سے اجتناب کریں اور اپنی بیٹی کے رشتہ کے لیے کسی صحیح العقیدہ شخص کا انتخاب کریں۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"قال القاضي - رحمه الله -: " من عادة الناس أن يرغبوا في النساء ويختاروها لإحدى أربع خصال عدها، واللائق بذوي المروءات وأرباب الديانات أن يكون الدين من مطمح نظرهم فيما يأتون ويذرون، لا سيما فيما يدوم أمره ويعظم خطره".

(كتاب النكاح، 5/ 2043، ط: دار الفكر)

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"وهذا لأن النكاح يعقد للعمر، ويشتمل على أغراض ومقاصد من الصحبة والألفة والعشرة وتأسيس القرابات، وذلك لا يتم إلا بين الأكفاء، وفي أصل الملك على المرأة نوع ذلة، وإليه أشار رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فقال: «النكاح رق فلينظر أحدكم أين يضع كريمته»".

(كتاب النكاح، باب الأكفاء، 5/ 23، ط: دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308100104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں