ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ جو مسائل بتاتی ہیں کیا وہ صحیح ہیں؟ مطلب یہ کہ کیا مستفید ہوا جا سکتا ہے؟
اسی طرح میرے سننے میں یہ آیا تھا کہ وہ قرآنِ کریم کا ترجمہ کا مفہوم اپنی منشا کے مطابق نکالتی ہیں، کیا یہ بات درست ہے؟ نیز علماء حضرات کی رائے ان کے بیانات و مسائل کے متعلق کیا ہیں؟ تفصیل سے بتائیے گا!
مذکورہ ڈاکٹر صاحبہ جمہور اہل السنہ و الجماعہ کے عقائد و نظریات کے برخلاف گم راہ کن عقائد و نظریات کی حاملہ خاتون ہیں، جیسے تقلید شخصی کا انکار، ائمہ اربعہ کے اجماع کو تسلیم نہ کرنا، مذاہب اربعہ پر سے اعتماد ختم کرنے کی کوشش کرنا، ائمہ اربعہ کے مسالک سے ہٹ کر ایک نئے مسلک کو پروان چڑھانے کی کوشش کرنا، عوام الناس کو اجتہاد اور اصول دین سے بذات خود اپنے اپنے فہم کے مطابق استنباط کی دعوت دینا،اسی طرح سے اور بھی بہت سے مسائل میں اپنی رائے کو اجماع امت سے ثابت شدہ مسائل پر ترجیح دیتی ہیں، جیسے ماہواری میں قرآن مجید پکڑنا، تلاوت کرنے کو جائز بتلاتی ہیں ، لہذا ایسے گم راہ کن عقائد و نظریات کی بنا پر ان کے دروس میں شرکت کرنا، یا ان کے لیکچر سننا درست نہیں، عوام الناس کو ان کے لٹریچر سے استفادہ کرنے سے اجتناب لازم ہے، پس صحیح العقیدہ افراد سے تعلیم حاصل کرنے کا اہتمام کیا جائے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
الہدیٰ انٹرنیشنل سے قرآن کی تعلیم حاصل کرنا
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200458
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن