بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوست ناراض ہے، کیسے راضی کریں؟


سوال

میرا دوست ہے میں اس کی بہن سے شادی کرنا چاہتا ہوں،ان کے گھر رشتے کی بات کی مگر لڑکی نے نفرت کا اظہار کیا ہے،جس کی وجہ سے میں بہت پریشان تھا،اچانک پھر ایک دن کسی بات پر میرا جھگڑا ہو گیا دوست کے ساتھ ،مجھے کوئی وظیفہ بتائیں جس سے ناراض دوست بھی مان جائے ؟

جواب

واضح رہے کہ کسی مسلمان کا کسی دوسرے مسلمان سے بغیر کسی شرعی وجہ کے قطع تعلق کرنا یا تین دن سے زیادہ ناراضی اختیار کرنا جائز نہیں ہے، یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔

صورتِ  مسئولہ میں آپ دو رکعت صلاۃ الحاجۃ کی نیت سے پڑھ کر اللہ کے حضور سچے دل سے اپنے دوست کا دل نرم ہونے کی دعا کریں، اور اپنے دوست سے معافی مانگیں اور اس کے  پیٹھ  پیچھے اس کے لیے دعائے خیر کریں اور کوئی نیک عمل کرکے اس کے ثواب کے بارے میں یہ نیت کریں کہ اللہ تعالی اس عمل کا ثواب اس کو پہنچا دے ان شاءاللہ جلد راضی ہو جائے گا۔ 

مسند الحميدي میں ہے:

" حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا الزهري، أنه سمع أنس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقاطعوا ولا تدابروا، ولا تباغضوا، ولا تحاسدوا، وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم ‌أن ‌يهجر ‌أخاه فوق ثلاث".

(‌‌أحاديث أنس بن مالك رضي الله عنه،302/2،ط : دار السقا)

التمهيد - ابن عبد البر میں ہے:

"وأجمع العلماء على أنه لا يجوز للمسلم ‌أن ‌يهجر ‌أخاه فوق ثلاث، إلا أن يكون يخاف من مكالمته وصلته ما يفسد عليه دينه، أو يولد به على نفسه مضرة في دينه أو دنياه، فإن كان ذلك فقد رخص له في مجانبته وبعده، ورب صرم جميل خير من مخالطة مؤذية، قال الشاعر:

إذا ما تقضى الود إلا تكاشرا … فهجر جميل للفريقين صالح

واختلفوا في المتهاجرين يسلم أحدهما على صاحبه، أيخرجه ذلك من الهجرة أم لا؟ فروى ابن وهب، عن مالك أنه قال: إذا سلم عليه فقد قطع الهجرة. وكأنه، والله أعلم، أخذ هذا من قوله صلى الله عليه وسلم: "وخيرهما الذي يبدأ بالسلام"، أو من قول من قال: يجزئ من الصرم السلام".

(حديث أول لابن شهاب، عن أنس،115/4،ط : مؤسسة الفرقان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508101163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں