چار بھائیوں کے درمیان میراث تقسیم ہوئی تھی،جس میں بہنوں کا حصہ نہیں تھا یعنی بہنوں کو الگ حصہ دیا گیا تھا ،ہر ایک بھائی کو تین ہزار فٹ زمین دی گئی تھی،تین چار سال بعد پتا چلا کہ ایک بھائی کو غلطی سے 27 سو فٹ زمین دی گئی ہے،اب اگر وہ بھائی اپنے دوسرے بھائیوں سے باقی زمین یعنی تین سو فٹ کا مطالبہ کرے گا تو ناچاقی اور جھگڑا پیدا ہونے کا خدشہ ہے ،اس وجہ سے ان کا کہنا ہے کہ میں خفیہ طور ان کے کاروبار سے وصول کروں تاکہ جھگڑا پیدا نہ ہوجائےتو ایسی صورت میں وہ تین سو فٹ زمین کا پیسے خفیہ یعنی ان کو بتائےبغیر بھائیوں کے کاروبار سےوصول کرسکتا ہے یا نہیں؟جبکہ کاروبار مشترک ہے ۔
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کا بیان واقعۃً درست ہے کہ مذکورہ شخص کا حصہ غلطی سے اس کے دیگربھائیوں کے حصہ سے تین سو فٹ کم رہ گیا،اور اب اس بات کا علم ہوا،تو مذکورہ شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے بھائیوں کو اس سے آگاہ کرے،اور ان کو شرعی مسئلہ بتائے،تاکہ زمین کی پیمائش کرکے اس کی زمین کو مکمل کریں اوریہ ان سے اپنا حق وصول کرے،خفیہ اور دھوکہ سے مشترکہ کاروبار سے اپنا حصہ وصول کرنا درست نہیں ہے۔
دررالحکام فی شرح المجلۃ الاحکام میں ہے:
"لا يجوز لأحد التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته."
(المقالة الثانية، المادۃ: 96، 96/1، ط: دارالجیل)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100426
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن