بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے کی جائیداد اپنی اولاد کو ہبہ کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص  ایک مکان ساڑھے تین مرلہ اپنے ایک بیٹے  کو تحریری طور پر یعنی اسٹامپ پییر پر گفٹ کرتاہے اور قبضہ بھی دیتاہے ،  اور اس شخص کے انتقال بعد پتا  چلتاہے کہ وہ مکان  اس شخص کی سوتیلی ماں کا تھا اور  اس عورت کے  باقی شرعی  ورثہ بھی موجود  ہیں، یعنی وہ  ساڑھے تین مرلہ مکان کسی بھی صورت میں  اس شخص (یعنی اپنے بیٹے کو گفٹ کرنے والے شخص) کا نہیں تھا،  اب اس صورت میں  اس شخص کے انتقال کے بعد کیا اس کی باقی جائے داد میں  مذکورہ بیٹے کو  گفٹ کیا گیا ساڑھے تین مرلہ  ایڈ جسٹ کیا جائے گا؟ یا  مرحوم کی جائے داد  باقی ورثہ   میں بھی  مذکورہ بیٹے کے برابر تقسیم کی جائے گی؟

جواب

کسی دوسرے کی ملکیت کو کسی کو ہبہ کردینا شرعی اعتبار سے جائز نہیں ہے؛ لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ مکان  واقعتًا مرحوم  کی سوتیلی والدہ کا تھا اور  مرحومہ کے شرعی ورثاء موجود ہیں تو یہ مکان مرحومہ کے ورثاء میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کیاجائے گا، جس کی تفصیل ورثاء کی وضاحت کے بعد معلوم کی جاسکتی ہے۔ مرحوم کے بیٹے کے لیے اس مکان پر قبضہ باقی رکھنا جائز نہیں ۔

مرحوم کے انتقال کے بعد ان کی اولاد میں سے مذکورہ بیٹا  صرف اپنے حصہ کے بقدر وارث بنے گا،یعنی مرحوم کا ذاتی ترکہ ان کے ورثاء میں ہر ایک کے شرعی حصے کے مطابق تقسیم کیاجائے گا، مذکورہ بالاہبہ کی بنیاد پرعلیحدہ سے ان کے مذکورہ بیٹے  کو ساڑھے تین مرلہ زمین نہیں دی جائے گی؛اس لیے کہ  مرحوم نے اپنی ذاتی ملکیت  بیٹے کو ہبہ نہیں کی تھی، بلکہ ہبہ کی گئی زمین کسی اور کی ملکیت تھی، اور کسی دوسرے کی مملوکہ چیز کا ہبہ شرعی اعتبار سے موقوف ہوتا ہے ،اگر اصل مالک اجازت دے دے تو ہبہ نافذ ہوتا ہے اور اگر اجازت نہ دے تو ہبہ باطل ہوجاتا ہے،حاصل یہ ہے کہ یہ ہبہ درست نہیں ہوا،مذکورہ مکان مرحومہ کےتمام ورثاء میں ان کے حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا اور  مذکورہ بیٹا اپنے والد مرحوم کے ترکہ میں تمام ورثاء کے ساتھ   اپنے شرعی حصے میں حق رکھتا ہے، زیادہ کا حق نہیں رکھتا۔

’’شرح المجلۃ‘‘ میں ہے:

"لایجوز لأحد أن یتصرف في ملك غیره بلا إذنه أو وکالة منه أو ولایة علیه، وإن فعل کان ضامنًا".

(شرح المجلة، ج:۱، ص:۶۱، مادة: ۹۶، دار الکتب العلمیة، بیروت)

فقط اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144108200685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں