بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے کے کام کی منت مانگنا


سوال

کسی نے منت مانی کہ میرا فلاں کام ہو گیا تو میں لوگوں سے 1000 نفل پڑھواؤں گا، کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ منت کو عربی میں نذر کہتے ہیں، اور نذر کا معنی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم کے طور پر زبانی الفاظ کے ساتھ کسی جائز کام کو اپنی ذات پر واجب کرنا، بعض نے نذر کی تعریف کی ہے کہ آدمی کا کسی بات کے پیش آنے کی وجہ سے اپنے اوپر ایسی بات یا کام واجب کرنا جو پہلے سے واجب نہیں تھا، نذر اپنے فعل کی درست ہوتی ہے، دوسرے کے قول، فعل اور عمل کی نذر درست نہیں ہوتی۔

صورتِ مسئولہ میں سائل نے چوں کہ اپنے کسی فعل کی منت نہیں مانی تھی، بلکہ دوسروں سے نفل پڑھوانے کی منت مانی تھی، لہٰذا یہ منت منعقد ہی نہیں ہوئی ۔

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"‌‌تعريف النذر وركنه: النذر لغة: الوعد بخير أو شر، وشرعا: الوعد بخير خاصة.

وقال بعضهم: هو التزام قربة لم تتعين. وركنه عند الحنفية: هو الصيغة الدالة عليه مثل قول الشخص: (لله علي كذا) و (علي كذا) أو (علي نذر) أو (هذا هدي) أو (صدقة) أو (مالي صدقة) أو (ما أملك صدقة) ونحوها."

(الباب السادس الأيمان والنذور والكفارات، الفصل الثاني النذور، ج: 4، ص: 2552، ط: دار الفكر دمشق)

معجم لغۃ الفقہاء میں ہے:

"النذر: بفتح فسكون ج نذور مص نذر ونذر وأنذر، إيجاب الفعل المشروع على النفس بالقول تعظيما لله تعالى."

(حرف النون، ص: 477، ط: دار النفائس)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌وشرط ‌صحة ‌النذر أن يكون المنذور ملكا للناذر أو مضافا إلى السبب كقوله إن اشتريتك فلله علي أن أعتقك."

(كتاب الأيمان، ج: 3، ص: 742، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں