بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسروں سے زیادہ مال کی دعا کرنا


سوال

کیا اس طرح دعا کر نا جائز ہے کہ مجھے اس بندے سےزیادہ عطا فرما ؟

جواب

دوسروں سے زیادہ مل جانے کی دعا کرنا بذات خود جائز ہے، البتہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ مطلقاً زیادہ کی دعا کی جائے ،نہ کہ دوسروں کی بہ نسبت، نبی کریم ﷺکی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی تھی جو ذیل میں درج کی جارہی ہے ،اسے یاد کرلیناچاہیے اور ان الفاظ کے ذریعہ مانگنا زیادہ بہتر ہے۔

سنن ترمذی میں ہے :

’’اللَّهُمَّ زِدْنَا وَلاَ تَنْقُصْنَا وَأَكْرِمْنَا وَلاَ تُهِنَّا وَأَعْطِنَا وَلاَ تَحْرِمْنَا وَآثِرْنَا وَلاَ تُؤْثِرْ عَلَيْنَا وَأَرْضِنَا وَارْضَ عَنَّا‘‘۔

ترجمہ:"اے اللہ ! ہمیں اور زیادہ عطا فرما اور کمی نہ کر،اورہمیں عزت دے ،ذلیل نہ کر،اورہمیں عطا کر محروم نہ کر، ہمیں غالب کر مغلوب نہ کر۔ ہمیں بھی راضی رکھ اور خود بھی ہم سے راضی ہو۔ "

(سنن ترمذی، من سورۃ المؤمنین، ج:2،ص:150،ط:قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101464

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں