کیا اس طرح دعا کر نا جائز ہے کہ مجھے اس بندے سےزیادہ عطا فرما ؟
دوسروں سے زیادہ مل جانے کی دعا کرنا بذات خود جائز ہے، البتہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ مطلقاً زیادہ کی دعا کی جائے ،نہ کہ دوسروں کی بہ نسبت، نبی کریم ﷺکی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی تھی جو ذیل میں درج کی جارہی ہے ،اسے یاد کرلیناچاہیے اور ان الفاظ کے ذریعہ مانگنا زیادہ بہتر ہے۔
سنن ترمذی میں ہے :
’’اللَّهُمَّ زِدْنَا وَلاَ تَنْقُصْنَا وَأَكْرِمْنَا وَلاَ تُهِنَّا وَأَعْطِنَا وَلاَ تَحْرِمْنَا وَآثِرْنَا وَلاَ تُؤْثِرْ عَلَيْنَا وَأَرْضِنَا وَارْضَ عَنَّا‘‘۔
ترجمہ:"اے اللہ ! ہمیں اور زیادہ عطا فرما اور کمی نہ کر،اورہمیں عزت دے ،ذلیل نہ کر،اورہمیں عطا کر محروم نہ کر، ہمیں غالب کر مغلوب نہ کر۔ ہمیں بھی راضی رکھ اور خود بھی ہم سے راضی ہو۔ "
(سنن ترمذی، من سورۃ المؤمنین، ج:2،ص:150،ط:قدیمی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404101464
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن