بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسروں سے فون پر بات کرنے کی وجہ سے طلاق دینا


سوال

عرض یہ ہے کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ آج سے 5 سال پہلے میری شادی ہوئی اور میرے دو بچے بھی ہیں، بڑا بیٹا ہے اور چھوٹی بیٹی ہے۔ مگر ابھی کچھ دن پہلے مجھے پتہ چلا کہ میری اہلیہ شادی سے پہلے ہی کسی اور کو پسند کرتی تھی اور ابھی میں نے اسے رنگے ہاتھوں پکڑا اس لڑکے کے ساتھ موبائل پر بات کرتے ہوئے اور خوب جان جگر اس طرح کے تعلقات تھے۔میری اہلیہ نے مجھے بھی اندھیرے میں رکھا اور 2001 میں جب میرا رشتہ ہوا تو اس نے یہ ظاہر کیا کہ وہ بس مجھے پسند کرتی تھی۔ اور 2004 میں ہماری شادی ہوگی مگر ابھی 18 نومبر کو مجھے پتہ چلا کہ وہ میرے رشتے سے پہلے ہی اس لڑکے کو پسند کرتی تھی اور مجھ سے بہت دفعہ معمولی سے جھگڑے پر بھی طلاق کا تقاضا کرتی تھی مگر میں نے اسے کبھی طلاق دینے کا سوچا بھی نہیںتھا مگر اب میں چاہتا ہوں کہ اسے طلاق دیدوں۔کیا میں اس وجہ سے اسے طلاق دے سکتاہوں کہ وہ کسی اور سے فون پر باتیں کرتی تھی اور جان وجگر اس طرح کے نازیبا الفاظ استعمال کرکے گپ شپ کرتے تھے اور ایک بات اورمیں کسی صورت اس کے ساتھ زندگی گزارنا نہیں چاہتا اب آپ میری راہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کی اہلیہ اگر واقعتاً مذکورہ بالاحالات کی مرتکب ہوئی ہے تو شرعاً، اخلاقاًاور معاشرۃً ایک ناجائز فعل کی مرتکب ہوئی ہے توبہ واستغفار لازم ہے اپنے کیے پر شوہر سے معافی طلب کریں اگر سائل کی بیوی کو اپنی غلطی کا احساس ہے اور اس پر نادم ہے اور آئندہ کے لیے مصمم ارادہ ہو کہ وہ کسی غیر مرد سے رابطہ نہیں رکھے گی تو بہتر یہ ہے کہ اس کی غلطی سے درگذر کیا جائے۔ اور اگر تعلقات نہیں چھوڑتی تو پھر شرعاً آپ طلاق دے سکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200222

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں