بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسروں کی دیواروں پر چاکنگ کرنا


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام کہ دوسروں کی دیواروں پہ وال چاکنگ کا کسی بھی طرح کا پوسٹروغیرہ لگانا کیسا ہے؟یہ جو موجودہ حالات ہیں کہ عام لوگوں پر خودکش حملے ،قوم کے سیکورٹی اداروں پر حملے وغیرہ ہورہے ہیں ان کے بارے میں علماء کرام کیا فرماتے ہیں ؟

جواب

1۔ دوسروں کی دیواروں پر چاکنگ کرنا شرعاً و اخلاقاً ناجائز ہے ۔ 2۔عام حالات میں کسی بھی ملک کے عام شہری یااپنے ملک ،قوم اور مسلمانوں کے خلاف خودکش حملے ناجائز اور حرام ہیں ، ہاں اگرشرعی قواعد کے مطابق کفار کے خلاف جنگ ہورہی ہوتو میدانِ جنگ میں خالص جنگی حکمتِ عملی کے تحت مخصوص شرائط کے ساتھ اس کی گنجائش ہے۔اسلامی تاریخ میں قرونِ اولیٰ سے لے کر 1965ء کی پاک و ہند جنگ تک اس کی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200316

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں