بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کے وقت دوسری شادی نہ کرنے کی شرط لگانا


سوال

اگر نکاح کے وقت عورت یہ شرط رکھے کہ شوہر دوسری شادی نہیں کرے گا، اور شوہر نے اس شرط کو مان لیا، تو کیا اب اس کو دوسری شادی کے لیے بیوی کی اجازت لینا ضروری ہوگی، یا وہ بغیر اجازت کے دوسری شادی کرسکتا ہے ؟

 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں نکاح کے وقت مردپر دوسری شادی نہ کرنے کی شرط لگانا خلافِ شرع ہے اور  اگر اس شرط پر  نکاح  کیا جائے کہ دلہا دوسری شادی نہیں کرے گا تو نکاح منعقد ہوجائے گا  اور شرط باطل ہوجائے گی۔

لہذا مذکورہ شخص کو دوسری شادی کرنے کے لیے پہلی بیوی کی اجازت شرط نہیں ہے ۔البتہ  بیک وقت ایک سے زیادہ (چارتک) شادیوں کے لیے شرعاً اتنی بات ضروری ہے کہ شادی کرنے والا تمام بیویوں کے جسمانی ومالی حقوق ادا کرنے اور ان کے درمیان واجب حقوق میں برابری پر قدرت رکھتاہو۔ 

اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتَامٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانِكُمْ ذٰلِكَ أَدْنٰى أَلَّا تَعُوْلُوْا ﴾ (النساء:3)

"اور اگر تم کواس بات کا احتمال ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکوگے تو اورعورتوں سے جوتم کو پسند ہوں نکاح کرلو دو دوعورتوں سے اور تین تین عورتوں سے اور چارچار عورتوں سے، پس اگر تم کو احتمال اس کا ہو کہ عدل نہ رکھوگے تو پھر ایک ہی بی بی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو وہی سہی، اس امرمذکور میں زیادتی نہ ہونے کی توقع قریب ترہے.( بیان القرآن )"

بدائع الصنائع میں ہے:

"النكاح لا تبطله ‌الشروط ‌الفاسدة فبطل الشرط وبقي النكاح صحيحا."

(كتاب النكاح،فصل التأبيد، ج:2،ص:273، ط:سعيد)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(يجب) وظاهر الآية أنه فرض.نهر (أن يعدل) أي أن لا يجوز (فيه) أي في ‌القسم ‌بالتسوية في البيتوتة (وفي الملبوس والمأكول)والصحبة (لا في المجامعة) كالمحبة بل يستحب."

(كتاب النكاح،باب القسم، ج:3،ص:202، ط:سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"اذا كان للرجل امرأتان حرتان فعليه  ان يعدل بينهما."

(كتاب النكاح،باب القسم،ج:3،ص:201، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102223

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں