دو سری شادی کے بعد عورت پہلے خاوند سے ملتی ہے، کسی کام کے سلسلے میں اور پہلے خاوند اس کو کہتا ہے کہ میں ابھی بھی تم کو پسند کرتا ہوں ،مجھ سے غلطی ہوگئی تمہیں طلاق دینے کی ،جب کہ دوسرا شوہر بھی ہے تو کیا حکم ہے؟ دوسری شادی ٹوٹ تو نہیں گئی ، جب کہ عورت پہلے شوہر کو پسند نہیں کرتی۔
صورتِ مسئولہ میں جب پہلے شوہر نے طلاق دی اور عورت نے عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرلیا تو پہلا شوہر اجنبی بن گیا ، اب پہلے شوہر کا اس عورت سے بات کرنا ،ملاقات کرنا ،پسند کا اظہار کرنا وغیرہ یہ تمام امور شرعا ناجائز ہیں ،خاتون اور اس کے سابقہ شوہر کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے سے علیحدہ رہیں ،البتہ اگر پہلے شوہر نے بات کرلی،اپنی غلطی کی معافی مانگی اور پسند کا اظہار کیا تو اس سے عورت کا دوسرا نکاح نہیں ٹوٹا، دوسرا نکاح برقرار ہے۔
وفي الموسوعة الفقهية الكويتية :
"ينتهي النكاح وتنفصم عقدته بأمور : منها ما يكون فسخا لعقد النكاح يرفعه من أصله أو يمنع بقاءه واستمراره ، ومنها ما يكون طلاقا أو في حكمه ، ومن ذلك :
أ - الموت ...ب - الطلاق...ج - الخلع...د - الإيلاء ...هـ - اللعان...و - إعسار الزوج...ز - الردة...ح - غيبة الزوج...ط - فوت الكفاءة...ي - التحريم الطارئ بالرضاع....ك - العيب الذي يثبت الخيار."
(41/ 321ط:وزارة الأوقاف الشؤون الإسلامية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144403101887
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن