بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسری شادی کرنے میں پہلی بیوی کی رضامندی کا حکم


سوال

جو آدمی دوسری شادی کا خواہش مند ہو،وہ پہلی بیوی کی رضامندی سے کرے یا بغیر رضامندی کے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص جسمانی طاقت اور مالی استطاعت رکھتاہو،اور ایک سے زائد بیویوں کے درمیان نان ونفقہ ،لباس اور شب باشی میں برابری پر قادر ہو،تو اسے دوسری شادی کرنے کی شرعاً اجازت ہے،اور ان شرائط کے تحت دوسری شادی کرتے وقت شرعا ً پہلی بیوی کی اجازت اور رضامندی ضروری نہیں ہے،تاہم بہتر یہ ہے کہ پہلی بیوی کو راضی اور مطمئن کرکے دوسری شادی کرےتاکہ بعد میں بدمزگی نہ ہو۔

قرآن کریم میں ہے:

’’وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا. ‘‘

(سورۃ النساء ،آیت :3)  

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

’’وعن أبي هريرة عن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: «إذا كانت عند الرجل امرأتان فلم يعدل بينهما جاء يوم القيامة وشقه ساقط» . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه والدارمي.‘‘

(باب القسم ،ج:5،ص:2115،رقم:3236،ط:دار الفکر)

ترجمہ:’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس آدمی کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان کے مابین انصا ف نہ کرتا ہو،تو وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ گراہوا ہوگا،یہ ترمذی ،ابوداؤد ،نسائی ،ابن ماجہ ،دارمی میں ہے۔‘‘

فتاوی شامی میں ہے:

’’(و) صح (نكاح أربع من الحرائر والإماء فقط للحر) لا أكثر.‘‘

(باب المحرمات،ج:3،ص:48،ط:سعید) 

وفیہ ایضا:

’’(يجب) وظاهر الآية أنه فرض نهر (أن يعدل) أي أن لا يجور (فيه) أي في القسم(يجب) وظاهر الآية أنه فرض نهر (أن يعدل) أي أن لا يجور (فيه) أي في القسم.‘‘

(باب القسم،ج:3،ص:202،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

’’وإذا كانت له امرأة وأراد أن يتزوج عليها أخرى وخاف أن لا يعدل بينهما لا يسعه ذلك وإن كان لا يخاف وسعه ذلك والامتناع أولى ويؤجر بترك إدخال الغم عليها كذا في السراجية.‘‘

(الباب الحادی عشر،ج:1،ص:341،ط:دار الفکر) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100385

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں