میری بیوی فوت ہوچکی ہے،اب میں دوسری شادی کرتا ہو ں، کسی نے مجھے بتایا کہ دوسری شادی کی صبح پہلی بیوی کے قبر کے سرہانے میٹھا دودھ ڈالوگے، کیا اس نے درست کہا ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں دوسری شادی کی صبح پہلی بیوی کی قبر کے سرہانے میٹھا دودھ ڈالنے کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ مال کا ضیاع بھی ہے جو کہ شرعاً ممنوع ہے اور بے جا مال ضائع کرنے والوں کو شیطان کا بھائی کہا گیا ہے،لہذا اس طرح کرنا جائز نہیں ہے۔
ارشادِ باری تعالی ہے:
"إِنَّ ٱلۡمُبَذِّرِينَ كَانُوٓاْ إِخۡوَٰنَ ٱلشَّيَٰطِينِۖ وَكَانَ ٱلشَّيۡطَٰنُ لِرَبِّهِۦ كَفُورٗا.(الإسراء:27)"
"ترجمہ:بے شک بے موقع اڑانے والے شیطان کے بھائی بند ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے۔"(بیان القران)
مشکوۃ شریف میں ہے:
"عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد»."
(كتاب الإيمان ،باب الإعتصام بالكتاب والسنة،الفصل الأول،27/1،ط:رحمانية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144404100551
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن