بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر بیوی میکے جاکر بیٹھ جائے تو شوہر دوسری شادی کرسکتا ہے؟


سوال

میری شادی کو 25 سال ہوگئے ہیں لیکن میری بیوی بار بار میکے جاکر بیٹھ جاتی ہے اور پھر بہت کوششوں کے بعد واپس آتی ہے ،اب 12 سال سے زائد اپنے والدین کے گھر پر ہے اور میرے بچوں کو بھی مجھ سے بد ظن کیا ہوا ہے ،اب میں دوسری شادی کرنا چاہتا ہوں کیونکہ شادی کے بغیر گناہ میں پڑنے کا اندیشہ ہے اب پوچھنا یہ ہے کہ ایسی حالت میں میں دوسری شادی کرسکتا ہوں یا نہیں ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں اولاً سائل کو چاہیے کہ خاندان کے معزز افراد کے ذریعے آپس کی شکایات دور کرے، بیوی کو سمجھائے اور گھر آباد کرنے کی کوشش کرے اور بیوی کو بھی چاہیے کہ وہ اپنا گھر برباد نہ کرے، نعمتِ نکاح اور آباد گھر کی قدر کرتے ہوئے گھر واپس آجائے لیکن پھر بھی اگر بیوی کسی طریقے پر شوہر کے گھر آنے کے لیے تیار نہ ہو تو ایسی صورت میں بیوی کو طلاق دے کر آزاد کردے تاکہ کسی کی بھی حق تلفی و زیادتی نہ ہو، باقی سائل جب چاہےدوسری  شادی کرسکتا ہے، شرعاً اس کی اجازت ہے، اگر پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسرا نکاح کرتا ہے تو اس صورت میں اگر پہلی بیوی آجائے تو پھر دونوں میں عدل و انصاف اور برابری کرنا ضروری ہوگا۔ 

ارشاد باری تعالی ہے:

{وَإِنْ خِفْتُمْ ‌شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهٖ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَآ إِنْ يُّرِيْدَآ إِصْلٰحًا يُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَيْنَهُمَآۗ إِنَّ ٱللّٰهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا }  [النساء: 35]

ترجمہ: اور اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں آپس میں ضد رکھتے ہیں تو کھڑا کرو ایک منصف مرد والوں میں سے اور ایک منصف عورت والوں میں سے، اگر یہ دونوں چاہیں گے کہ صلح کرادیں تو اللہ موافقت کردے گا ان دونوں میں، بیشک اللہ سب کچھ جاننے والا خبردار ہے۔      

﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتَامٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانِكُمْ ذٰلِكَ أَدْنٰى أَلَّا تَعُوْلُوْا ﴾ (النساء:3)

ترجمہ: اور اگر تم کواس بات کا احتمال ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکوگے تو اورعورتوں سے جوتم کو پسند ہوں نکاح کرلو دو دوعورتوں سے اور تین تین عورتوں سے اور چارچار عورتوں سے، پس اگر تم کو احتمال اس کا ہو کہ عدل نہ رکھوگے تو پھر ایک ہی بی بی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو وہی سہی، اس امرمذکور میں زیادتی نہ ہونے کی توقع قریب ترہے۔ ( بیان القرآن )

"سنن ابی داود"  میں ہے:

"عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من كانت له امرأتان، فمال إلى أحدهما جاء يوم القيامة وشقه مائل."

( سنن أبي داؤد 3 / 469)

ترجمہ:’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ کسی ایک کی جانب جھک جائے تو قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی ایک جانب فالج زدہ ہوگی۔‘‘

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144304100869

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں