بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محلہ کی مسجد کی بجائے دوسری مسجد میں اعتکاف کرنا


سوال

اگر کسی مسجد میں دو تین افراد محلے والےاعتکاف کے لیے بیٹھے ہوں  اور اس محلے کا ایک اور فرد کسی عالم یا بزرگ کے پاس دوسرے محلے جاکر اعتکاف کر سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

ہر محلہ کی مسجد  میں اعتکاف کرنا اہلِ محلہ کے ذمے سنت مؤ کدہ علی الکفایہ ہے، یعنی واجب کے قریب ہے، اگر تمام محلہ والوں میں سے کوئی بھی اس سنت کو ادا نہ کرے تو سب  اس سنت کے چھوڑنے والے ہوں گے ،اگر کوئی شخص اپنے محلہ کی مسجد کو چھوڑ کر کسی دوسری مسجد میں اعتکاف کرتا ہے  اور اپنی مسجد میں کوئی بھی اعتکاف کرنے والا نہ ہو  تو یہ عمل درست نہیں ۔ دیگر اہلِ محلہ کے ساتھ یہ شخص بھی ترکِ سنت مؤ کدہ کے گناہ میں شامل ہوگا۔

البتہ اگرکسی محلہ میں چند افراد مسجد میں اعتکاف کررہے ہوں تو اعتکاف کی سنت ادا ہوجائے گی، اور اس محلہ کاکوئی شخص مسجد میں مزید افراد کے لیے گنجائش نہ ہونے  یا افراد کی تعداد محدود ہونے کی بنا پر یا  دینی اعتبار سے  زیادہ استفادہ  کی  غرض سے دوسری مسجد میں اعتکاف کرتاہے تو یہ درست ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (2 / 442):
" (قوله: أي سنة كفاية) نظيرها إقامة التراويح بالجماعة، فإذا قام بها البعض سقط الطلب عن الباقين، فلم يأثموا بالمواظبة على الترك لا عذر، ولو كان سنة عين لأثموا بترك السنة المؤكدة إثمًا دون إثم ترك الواجب، كما مر بيانه في كتاب الطهارة ". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں