بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زوجہ ثانی کا شوہر سے زوجہ اول کو چھوڑنے کے لئے اصرار کرنے کا حکم


سوال

میری شادی آٹھ سال پہلے ہوئی تھی اور پھر چھ مہینے بعد ہی دوسری شادی کی جو کہ پسند کی تھی، سوال یہ ہے کے میری دوسری بیوی پہلی کو چھوڑنے کے لئے اصرار کررہی ہے، یہاں تک کے کھانا پینا چھوڑ دیا، اور ابھی وہ 4 مہینے کی حاملہ ہے ،اور میرے کو پہلی کو نہیں چھوڑنا ہے ۔اب یہ بتائیں اس مسئلے کا حل کیسے نکلے گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل نے دو شادیاں کی ہیں اور دونوں کے حقوق بھی برابر ادا کرنے کی حتی الامکان کوشش کرتا ہے، لیکن دوسری بیوی شوہر سے پہلی بیوی کو طلاق دینے کے لئے کہتی ہے، تو بیوی کا یہ اصرار کرنا شرعاً نا جائز اور غلط عمل ہے، اس لئے کہ شریعت نے مرد کو چار شادی کرنے کی اجازت دی ہے بشرطیکہ وہ سب ازواج کے مابین انصاف کرے، لہذا دوسری بیوی پر لازم ہےکہ اس غیر شرعی اصرار سے اجتناب کرے ورنہ گناہ گار ہوگی۔ نیز زوجہ ثانی کو سمجھائیں کہ آپ یہ مطالبہ درست نہیں ہے۔ان کو یہ سوچنا چاہیے کہ وہ خود دوسری بیوی ہے، جبکہ اس طرح کا مطالبہ عموماً پہلی بیوی کی طرف سے ہوا کرتا ہے، اگرچہ وہ بھی ٹھیک نہیں۔

صحیح بخاری میں ہے:

عن أبي هريرة رضي الله عنه، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (لا يحل لامرأة ‌تسأل ‌طلاق ‌أختها، لتستفرغ صحفتها، فإنما لها ما قدر لها)۔

(كتاب النكاح، باب: الشروط التي لا تحل في النكاح: 2/ 280، ط: رحمانيه)

ترجمہ: "حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کسی عورت کے لیے اپنی مسلمان بہن (یعنی سوکن) کی طلاق کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے تاکہ اس کا حصہ بھی اس کو مل جائے حالانکہ اس کو وہی ملے گا جو اس کا حصہ ہے۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100522

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں