ایک آدمی کی ایک شہر میں دوکان ہے،اس کے رہنے کی جگہ وہاں نہیں،اب جب وہ آدمی اس شہر میں داخل ہوگا تو وہ سفر والی نماز پڑہے گا یا پوری نماز ادا کرے گا؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کے شہر/ گاؤں کی اختتامی حدود سے لے کر دوسرے شہر، جہاں دکان ہے، کی ابتدائی حدود کے مابین اگر سوا ستتر کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلہ ہو اور وہاں (دوکان میں) پندرہ دن سے کم مدت کے لیے جانا ہوتا ہےتو اس صورت میں سفر کے لیے آبادی سے نکلنے کے بعد راستہ میں اسی طرح جس شہر میں دکان ہے وہاں قصر نماز ادا کرے گا، اور اگر پندرہ دن سے زائد قیام کی نیت ہو تو اس صورت میں شہر میں پوری نماز ادا کرے گا۔ اسی طرح اگر وہاں ایک مرتبہ پندرہ دن قیام کرلیا، اور وہاں ضرورت کا کچھ سامان وغیرہ بھی رکھا ہے جسے منتقل نہیں کیا تو وہ جگہ وطنِ اقامت شمار ہوگی، لہٰذا اس صورت میں ہر مرتبہ پندرہ دن اقامت کی نیت ضروری نہیں ہوگی۔ اور اگر ایسا نہیں ہے، بلکہ صرف دکان پر کاروبار کے لیے جانا ہوتا ہے، وہاں کبھی بھی پندرہ دن قیام نہیں ہوا، تو وہ وطنِ اقامت نہیں ہوگا، وہاں نماز قصر کرنی ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية."
(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر: 1/ 139، ط: ماجديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101081
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن