بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے شہر میں دوکان ہو تو قصر کرے گا یا اتمام؟


سوال

ایک آدمی کی ایک شہر میں دوکان ہے،اس کے رہنے کی جگہ وہاں نہیں،اب جب وہ آدمی اس شہر میں داخل ہوگا تو وہ سفر والی نماز پڑہے گا یا پوری نماز ادا کرے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے شہر/ گاؤں کی اختتامی حدود سے لے کر دوسرے شہر، جہاں دکان ہے، کی ابتدائی حدود  کے  مابین  اگر سوا  ستتر کلومیٹر  یا  اس سے زیادہ  فاصلہ ہو اور وہاں (دوکان میں) پندرہ دن سے کم مدت  کے لیے جانا ہوتا ہےتو  اس صورت میں سفر کے لیے آبادی سے نکلنے کے بعد  راستہ میں اسی طرح جس شہر میں دکان ہے  وہاں قصر نماز ادا کرے گا، اور اگر پندرہ دن سے زائد قیام کی نیت ہو تو اس صورت میں شہر  میں  پوری نماز ادا کرے گا۔ اسی طرح اگر وہاں ایک مرتبہ پندرہ دن قیام کرلیا، اور   وہاں ضرورت کا کچھ  سامان وغیرہ بھی رکھا ہے جسے منتقل نہیں کیا تو وہ جگہ وطنِ اقامت شمار ہوگی، لہٰذا اس صورت میں  ہر مرتبہ پندرہ دن اقامت کی نیت ضروری نہیں ہوگی۔ اور اگر ایسا نہیں ہے، بلکہ صرف دکان پر کاروبار کے لیے جانا ہوتا ہے، وہاں کبھی بھی پندرہ دن قیام نہیں ہوا، تو وہ وطنِ اقامت نہیں ہوگا، وہاں نماز   قصر کرنی ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا ‌يزال ‌على ‌حكم ‌السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية."

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر: 1/ 139، ط: ماجديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں