بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر اجازت دوسرے کا وائی فائی استعمال کرنا


سوال

 بغیر اجازت کےکسی کا وائی فائی  استعمال کرنا کیسا ہے ؟اگرچہ اس کا مالک کو بالکل علم ہی نہیں ہے اور موبائل پر آٹومیٹک ہی کنیکٹ ہو جاتا ہے یا آپ خود کنیکٹ کر لیتے ہوں، لیکن اس کا مالک معلوم ہی نہیں ہے کہ اس سے اجازت لیا جائے یا اس کو معاوضہ دیا جائے تو اس صورت میں اس کا جو استعمال  ہوا ہے اس کا کیا حکم ہے  اور استعمال کرنا کیسا ہے ؟

جواب

کسی دوسرے شخص کا وائی فائی اس کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا شرعًا ناجائز  ہے،جتنا استعمال کرچکے ہیں ،اس پر صدق دل سے توبہ کرے اور آئندہ کے لیے اس طرح استعمال کرنے سے اجتناب کرے، تاہم اس کا ضمان لازم نہیں۔

حدیث میں ہے :

"وعن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألالاتظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا ‌بطيب ‌نفس ‌منه."

(مشکاۃ المصابیح ،باب الغصب والعاریۃ،الفصل الثانی،ج:2،ص:889،المکتب الاسلامی)

مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے :

"(المادة 97) : لا يجوز لأحد أن يأخذ مال أحد ‌بلا ‌سبب ‌شرعي."

(المقالۃ الثانیۃ فی بیان القواعد الفقہیۃ،ص:27،نور محمد کتب خانہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101567

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں