بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

درود تنجینا کا حکم / عربی کے علاوہ زبان میں درود پڑھنا


سوال

درود تنجینا کے پڑھنے کو بعض لوگ بدعت کہتے ہیں ،کیا یہ بدعت ہے؟ جس درود کا پڑھنا احادیث میں ثابت ہے اس کے علاوہ کسی بھی زبان میں درود پڑھنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

سب سے افضل درود، درودِ ابراہیمی ہے جو نماز میں پڑھا جاتا  ہے اور صحیح حدیث سے ثابت ہے۔  درودِ  تنجینا کے نام سے جو درود مروج ہے، اس کے الفاظ روایتِ حدیث سے ثابت نہیں، تاہم مجموعی طور پر اس کے الفاظ درست ہیں، لہذا پڑھنے میں کوئی حرج نہیں،اسے بدعت کہنا درست نہیں۔

مشہور ادیب اور مؤرخ امام عبد الرحمن الصفوری الشافعی رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب" نزھۃ المجالس" میں اس درود کو ذکر فرمایا ہے کہ کسی اللہ والے کو سمندری سفر پیش آیا  کہ سخت طوفان شروع ہوگیا اور سب غرق ہونے کو تھے کہ ان کو نیند کا جھونکا آیا اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سواروں سے کہو! کہ یہ (درود تنجینا)پڑھیں۔ چناں چہ ان کی آنکھ کھلی، پھر تمام لوگوں نے مذکورہ درود پڑھا،  اللہ  کے حکم سے طوفان تھم گیا، آگے مزید لکھا ہے کہ کثرت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  پر درود پڑھا کریں؛ کیوں کہ اس کی برکت سے رکے معاملات حل ہوجاتے ہیں اور مصائب دور ہوجاتے ہیں۔ 

نزهة المجالس ومنتخب النفائس (2/ 85):

"قال بعض العارفين: كنت في مركب فعصفت علينا الريح فأشرفنا على الغرق فرأيت النبي صلى الله عليه وسلم في منامي، فقال: قل لهم يقولون: اللهم صل على محمد صلاةً تنجينا بها من جميع الأهوال والآفات وتقضي لنا بها جميع الحاجات وتطهرنا بها من جميع السيئات وترفعنا بها عندك أعلى الدرجات وتبلغنا بها أقصى الغايات من جميع الخيرات في الحياة وبعد الممات، فاستيقظت فقلناها جميعاً فسكن الريح بإذن الله تعالى، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: أكثروا من الصلاة علي فإنها تحل العقد وتفرج الكرب". 

درود شریف کے کوئی بھی ثابت شدہ یا درست معنیٰ والے الفاظ پڑھنے سے درود شریف کی فضیلت حاصل ہوجائے گی۔

البتہ درودِ ابراہیمی دوسروے درودوں کی بہ نسبت افضل ترین کلمات پر مشتمل ہے، اور اس کے صیغے تمام درودوں سے زیادہ فضیلت رکھتے ہیں، رسولِ کریم ﷺنے نمازوں کے لیے اس درورد کا انتخاب فرمایاہے، لہذا نمازوں میں اور نماز کے باہر اس درود پاک کا وِرد زیادہ افضل ہے۔

عربی میں منقول درود پاک کے کلمات کے علاوہ دیگر زبانوں میں درود پاک پڑھنا  (بشرطیکہ وہ شرعی شرائط کے خلاف نہ ہوں) درست ہے، لیکن ظاہر ہے کہ دیگر زبانوں میں درود  کا پڑھنا وہ ترجمہ کہلائے گا، اور ان میں وہ تاثیر اور برکت نہ ہوگی  جو  درود پاک کے ان اصل کلمات کو پڑھنے میں ہے جو نبی کریم ﷺسے منقول ہیں ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں