بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ عدت امتحان دینے کے لیے گھر سے باہر امتحان گاہ جانے کا حکم


سوال

کیا میں عدت کے دوران امتحان دینے پردے میں دن کے وقت جا سکتی ہوں؟ میں اپنی فیس اور سال ضائع نہیں کرنا چاہتی؟اور امتحان کے دستاویزات لینے کے لیے بھی میرا جانا ضروری ہوگا ،کیونکہ میرے دستخط درکار ہونگے؟ تو کیا میں (2)  مرتبہ دستاویزات لینے اور (5) مرتبہ امتحان دینے، کل (7 ) دفعہ پردے میں رہ کر باہر نکل سکتی ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں معتدّہ کے لیے دوران عدّت بغیر ضرورتِ شدیدہ کے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، لہذاسائلہ کے لیے عدت کے دوران امتحانات دینے کے لیے گھر سے باہر  نکلنا جائز نہیں ہے۔امتحانات بعد میں دے دیے جائیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه."

(كتاب الطلاق، ج:3، ص:536، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144310101410

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں