بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوران وضو ہوا خارج ہونے سے وضو کا حکم


سوال

دورانِ وضو جسم سے ہوا کا اخراج ہو جائے تو ایسی حالت میں وضو کو جاری رکھا جاۓگا یا کہ شروع سے وضو کرنا ہو گا؟

جواب

اگر  وضو کے دوران وضو توڑنے والی کوئی چیز پیش آگئی مثلاً ہوا خارج ہوگئی  تو دوبارہ شروع سے وضو کرنا لازم ہوگا، البتہ اگر کوئی شخص شرعی معذور ہو تو اس کے لیے  دوبارہ وضو کرنا لازم نہیں ہے۔

شرعی معذور کا مطلب یہ ہے کہ  کسی شخص کو  مثلاً ہوا خارج ہونے یا قطروں وغیرہ کی بیماری اتنی زیادہ ہو کہ کسی نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقت نہ ملے کہ  وہ  وضو کرکےاس بیماری سے   وضو ٹوٹے  بغیر وقتی فرض نماز پڑھ سکے تو ایسا شخص شرعاً معذور کے حکم میں ہوتا ہے، اور جب تک کسی نماز کا مکمل وقت اس عذر کے بغیر نہ گزر جائے وہ معذور شمار کیا جاتاہے۔

شرعی  معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے  کے بعد ایک مرتبہ وہ  وضو کرلے اور نماز پڑھے، اگر وضو کے بعد  جس بیماری کی وجہ سے معذور کے حکم میں ہوا ہے  کے  علاوہ کوئی اور وضو توڑنے والی چیز  صادر ہو تو دوبارہ وضو کرنا ہوگا، ورنہ ایک نماز کے وقت میں دوبارہ  وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، خواہ وضو کے دوران ہی یہ عذر باربار پیش آئے، نماز کا وقت ختم ہوتے ہی اس کا وضو بھی ختم ہوجائے گا، اگلے وقت کے لیے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔

الفقه على المذاهب الأربعة (ج:1، ص:49، ط: دار الكتب العلمية):

’’ومنها أن لا يوجد من المتوضئ ما ينافي الوضوء، مثل أن يصدر منه ناقض للوضوء في أثناء الوضوء، فلو غسل وجهه ويديه مثلاً ثم أحدث فإنه يجب عليه أن يبدأ الوضوء من أوله إلا إذا كان من أصحاب الأعذار الآتي بيانها، فإذا كان مصاباً بسلس البول ونزلت منه قطرة أو قطرات أثناء الوضوء فإنه لا يجب عليه استئناف الوضوء.‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144209201876

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں