بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوران عمرہ سنتیں پڑھنے کا حکم


سوال

دورانِ عمرہ مسافر کے لیے قصر کا حکم ہے تو سنتیں وغیرہ پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

سفرِ  شرعی کی حالت میں سنت پڑھ سکتا ہےالبتہ  اگر کہیں ٹھہرا ہوا ہے سنت   پڑھنے کا موقع ہے تو سنت پڑھنا  افضل  ہے  اور اگر کہیں ٹھہرا ہوا نہیں بلکہ سفر جاری ہے تو نہ پڑھنا بہتر ہےتاکہ قافلہ ، گاڑی یا ٹرین وغیرہ کے نکل جانے کا خطرہ نہ ہو، البتہ فجر کی سنت ادا کرنا ضروری ہے کیوں کہ اس  کی تاکید  دیگر سننِ مؤکدہ کے مقابلہ میں زیادہ آئی ہے، اس لیے جاری سفر میں بھی  فجر کی  سنت  چھوڑنے کی اجازت نہیں ۔

جو شخص عمرہ کے مبارک  سفر پر ہو، اسے چاہیے کہ وہاں دورانِ قیام سنتوں کے اہتمام کی پوری کوشش کرے؛ اس لیے کہ جگہ کے شرف و فضیلت کی وجہ سے ہر نیک عمل کا اجر وثواب بڑھ جاتاہے، باقی طواف کا اہتمام زیادہ کرے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"فيقصر" المسافر "الفرض" العلمي "الرباعي" فلا قصر للثنائي والثلاثي ولا للوتر فإنه فرض عملي ولا في السنن فإن كان في حال نزول وقرار وأمن يأتي بالسنن وإن كان سائرا أو خائفا فلا يأتي بها وهو المختار - قالت عائشة رضي الله عنها: فرضت الصلاة ركعتين ركعتين فزيدت في الحضر وأقرت في السفر إلا المغرب فإنها وتر النهار والجمعة لمكانتها من الخطبة والصبح لطول قراءتها". 

(باب صلاة المسافر، ص:۴۲۲، ط: دار الکتب العلمیہ بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں