بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوران تراویح حدث کا یاد آنا


سوال

رمضان میں تراویح کی جماعت کے دوران یاد آئےکہ روزے کے دوران احتلام ہونے پر غسل کے دو فرائض باقی ہیں تو کیا کیا جائے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں بقول سائل کے اگر واقعتاًغسل کے تین فرائض (پورے بدن پر پانی بہانا، منہ بھر کر اچھی طرح کلی کرنا ، اورناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا)میں سے دو فرض رہ گئےتو غسل نہیں ہوا ، اور  جب غسل نہیں ہوا تو طہارت بھی حاصل  نہیں ہوئی ، لہذا تراویح کی جماعت کے دوران اگر یاد آئےکہ غسل مکمل نہیں ہوا  تو نماز توڑ کے بقایا دو فرض پورےکرے پھر تراویح پڑھے، ناپاکی کی حالت میں جتنی نمازیں پڑھی تھی وہ سب لوٹائے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(أما) شرائط أركان الصلاة: (فمنها) الطهارة بنوعيها من الحقيقية والحكمية، والطهارة الحقيقية هي طهارة الثوب والبدن ومكان الصلاة عن النجاسة الحقيقية، والطهارة الحكمية هي طهارة أعضاء الوضوء عن الحدث، وطهارة جميع الأعضاء الظاهرة عن الجنابة۔"

(كتاب الصلاة، ج:1، ص:114، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌‌باب شروط الصلاة هي ثلاثة أنواع: شرط انعقاد: كنية، وتحريمة، ووقت، وخطبة: وشروط دوام، كطهارة وستر عورة، واستقبال قبلة۔"

(كتاب الصلاة، باب الشروط الصلاة، ج:1، ص:401، ط: سعيد)

فتاوی عالمگیریۃ میں ہے:

"(الفصل الأول في فرائضه) وهي ثلاثة: المضمضة، والاستنشاق، وغسل جميع البدن على ما في المتون. وحد المضمضة والاستنشاق كما مر في الوضوء من الخلاصة۔"

(كتاب الغسل، ج:1، ص:13، ط: دار الفکر بیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100621

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں