بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوران نماز وضو ٹوٹ جائے تو وضو خانہ کیسے جائیں؟


سوال

نمازکے دوران وضو ٹوٹنے کے بعد اگر وضو خانہ قبلے کی مخالف سمت پر ہو تو  وضوکے لیے  جانے  کا طریقہ بتائیں ،اس صورت میں جب  سابقہ نما زپر بنا  کرنا ہو،تو کیا طریقہ اختیار کیا جائے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں نماز کے  دوران اگر کسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے اور وضو خانہ، قبلے   کی مخالف سمت میں ہو  تب بھی نمازی کے لیے اس جانب چلنا درست ہے، اگرچہ اس صورت میں استقبالِ قبلہ باقی نہیں رہتاہو، لہذا جس طرح  اس صورت میں چلنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی،  اسی طرح وضو کے  لیے جانے کی وجہ سے استقبالِ  قبلہ سے انحراف کی صورت میں بھی نماز فاسد نہیں ہوگی، اس لیے کہ یہ دونوں عمل ضرورت کی بنا پر ہیں،اور احادیث میں اس کی گنجائش ہے،لہذااگر نماز کے دوران کسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ وضو کرکے آکر اسی جگہ سے نماز پڑھ سکتا ہے جہاں وضو ٹوٹا تھا اور اگر وہ چاہے تو از سر نو نماز پڑھ سکتا ہے۔

البتہ دورانِ نماز وضو ٹوٹ جانے کی صورت میں سابقہ نماز پر بناء کے لیے کئی شرائط ہیں جن کا خیال رکھنا لازم ہے، اور ان شرائط یا یاد رکھنا اور سمجھنا ہر شخص کے لیے سہل نہیں، اس لیے جس شخص کا وضو نماز کے دوران ٹوٹا اگر وہ منفرد  (اکیلے نماز پڑھنے والا) ہے ،یا مقتدی ہے،  لیکن اس کے وضو کرکے واپس آنے تک  جماعت ختم ہوگئی ہو تو اس  کے لیے بہتر یہی ہے کہ نئے سرے سے نماز ادا کرے ۔

الفتاوى الهندية  (1 / 93) ط: دار الفكر:

" (الباب السادس في الحدث في الصلاة)من سبقه حدث توضأ وبنى، كذا في الكنز، والرجل والمرأة في حق حكم البناء سواء، كذا في المحيط. ولايعتد بالتي أحدث فيها، ولا بد من الإعادة، هكذا في الهداية والكافي. والاستئناف أفضل، كذا في المتون. وهذا في حق الكل عند بعض المشايخ، وقيل: هذا في حق المنفرد قطعًا، وأما الإمام والمأموم إن كانا يجدان جماعةً فالاستئناف أفضل أيضًا، وإن كانا لايجدان فالبناء أفضل؛ صيانةً لفضيلة الجماعة، وصحح هذا في الفتاوى، كذا في الجوهرة النيرة."

العناية شرح الهداية - (2 / 106)

" ( والاستئناف أفضل تحرزا عن شبهة الخلاف ) وهو ظاهر".

اللباب في شرح الكتاب - (1 / 41)

" (فإن سبقه الحدث) في صلاته (انصرف) من ساعته من غير مهلة، حتى لو وقف قدر أداء ركن بطلت صلاته، ويباح له المشي، والاغتراف من الإناء والانحراف عن القبلة، وغسل النجاسة، واستنجاء إذا أمكنه من غير كشف عورته، وإن تجاوز الماء القريب إلى غيره تفسد صلاته، لمشيه من غير حاجة۔"

مراقي الفلاح بإمداد الفتاح شرح نور الإيضاح ونجاة الأرواح - (1 / 149)

" ( باب ما يفسد الصلاة ) ...( وهو ثمانية وستون شيئا ) منه ( الكلمة ) ...( و ) يفسدها ( تحويل الصدر عن القبلة لتركه فرض التوجه إلا لسبق حدث أو لاصطفاف حراسة بإزاء العدو في صلاة الخوف۔"

فقط وا للہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100317

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں