بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دوران نماز گھڑی پر وقت دیکھنا


سوال

دوران نماز ہاتھ والی گھڑی پر وقت دیکھ لیا تو کیا نماز ہو جائے گی ؟

جواب

 نماز کے دوران جان بوجھ کر گھڑی میں وقت دیکھنا مکروہ ہے، اس سے نماز میں کراہت آجاتی ہے، اس عبث فعل سے اجتناب کرنا چاہیے، البتہ اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔ہاں اگر بغیر ارادے کے نظر پڑجائے اور وقت معلوم ہوجائے تو اس سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

البحرالرائق میں ہے :

"( قوله: ولو نظر إلى مكتوب وفهمه أو أكل ما بين أسنانه أو مر مار في موضع سجوده لاتفسد وإن أثم )، أما الأول فلأن الفساد إنما يتعلق في مثله بالقراءة وبالنظر مع الفهم لم تحصل وصحح المصنف في الكافي أنه متفق عليه بخلاف من حلف لايقرأ كتاب فلان فنظر إليه وفهمه فإنه يحنث عند محمد؛ لأن المقصود فيه الفهم والوقوف على سره أطلق المكتوب فشمل ما هو قرآن وغيره لكن في القرآن لاتفسد إجماعاً بالاتفاق كما في النهاية وشمل ما إذا استفهم أو لا لكن إذا لم يكن مستفهماً لاتفسد بالإجماع وإن كان مستفهماً ففي المنية تفسد عند محمد والصحيح عدمه اتفاقاً لعدم الفعل منه ولشبهة الاختلاف، قالوا: ينبغي للفقيه أن لايضع جزء تعليقه بين يديه في الصلاة؛ لأنه ربما يقع بصره على ما في الجزء فيفهم ذلك فيدخل فيه شبهة الاختلاف ا هـ".

(البحرالرائق، باب مایفسدالصلوۃ و ما یکرہ فیھا، ک:۲،ص:۱۵، ط:دارالمعرفۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307102125

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں