بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ خطبہ چندہ جمع کرنے کا حکم


سوال

جمعہ والے دن خطبے کے دوران چندہ کرنا کیسا ہے ؟میں نے سنا ہے کے خطبے کے دوران چندہ کرنا جائز نہیں ہے اور جو چندہ دے گا اس کا چندہ بھی قبول نہیں ہو گا ،اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

دورانِ خطبہ سامعین کو خاموش رہ کرتوجہ سے خطبہ سننے کا حکم دیا گیا ہے اور کسی بھی طرح کی بات چیت اورکسی دوسرے کام میں مشغول  ہونےسے منع کیا گیا ہے، یہاں تک کہ دو خطبوں کے درمیان ذکر بھی دل ہی دل میں کرنا  چاہیے، زبان سے نہیں کرنا  چاہیے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جمعہ والے دن دورانِ خطبہ چندہ جمع کرنا اور چندہ دینا ناجائز ہے؛ خطبہ سے پہلے یا بعد میں مسجد کےآداب کالحاظ کرتے ہوئے  چندہ جمع کرسکتے ہیں ۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"أن كل ما حرم في الصلاة حرم في الخطبة؛ فيحرم أكل وشرب وكلام ولو تسبيحا أو رد سلام أو أمرا بمعروف إلا من الخطيب لأن الأمر بالمعروف منها بلا فرق بين قريب وبعيد في الأصح ولا يرد تحذير من خيف هلاكه لأنه يجب لحق آدمي وهو محتاج إليه، والإنصات لحقه تعالى، ومبناه على المسامحة والأصح أنه لا بأس، بأن يشير برأسه أو يده عند رؤية منكر، وكذا الاستماع لسائر الخطب كخطبة نكاح وختم وعيد على المعتمد." 

(كتاب الصلوة، باب الجمعة، ج: 1، ص: 545، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144604100171

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں