بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ اقامت نمازی کا دل ہی دل میں دعا کرنے کا حکم


سوال

 اقامت کے دوران  اقامت سننے والے دیگر مقتدیوں کا ہاتھ اٹھائے بغیر دل ہی دل میں دعائیں مانگنا کیسا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرکوئی شخص دورانِ اقامت ہاتھ اٹھائے بغیر دل ہی دل میں دعا کرے تو کوئی حرج نہیں ہے،البتہ صحیح احادیثِ  مبارکہ میں اذان اور اقامت کے درميانی وقت میں  دعا کرنےکی فضیلت بیان ہوئی ہے ،اس لیےدعا کے لیے اسی وقت کا انتخاب کرنا چاہیے،اور جب اقامت ہورہی ہو تو یکسوئی سے اسے سن کرجواب دینا چاہیے،کیوں کہ فقہائے کرام نے اقامت کے جواب دینے کومستحب کہا ہے،اور استحابی امر کو غیر استحابی امر پر فوقیت دینا اولی ہے۔

مصنف ابن عبدالرزاق میں ہے:

"عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: لا يرد ‌الدعاء ‌بين ‌الأذان والإقامة."

( باب من سمع النداء،رقم الحديث:1975،ج:2، ص:196، ط:دار التاصيل)

 ترجمہ:’’ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلي الله عليه وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نهيں هوتي هے۔"

صحیح ابن خزیمہ میں ہے:

"عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:الدعاء بين الأذان و الإقامة لايرد؛ فادعوا."

(باب استحباب الدعاء بين الأذان والإقامة،رقم الحديث:425، ج:1، ص:221، ط:المكتب الإسلامي)

 ترجمہ:" حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلي الله عليه وسلم نے فرمایا: اذان اور اقامت کے درمیان دعا قبول ہوتی ہے پس اس وقت دعا کيا كرو۔"

البحرالرائق میں ہے:

"وفي فتح القدير إن ‌إجابة ‌الإقامة مستحبة."

(كتاب الصلاة، باب الأذان، فصل إجابة المؤذن، ج:1، ص:273، ط:دارالكتاب الإسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويجيب الإقامة) ندبا إجماعا (كالأذان).

وفي الرد:(قوله: إجماعا) قيد لقوله ندبا: أي إن القائلين بإجابتها أجمعوا على الندب ولم يقل أحد منهم بالوجوب كما قيل في الأذان، فلا ينافي قوله وقيل لا فافهم."

(كتاب الصلاة، باب الأذان، ج:1، ص:400، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404100970

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں