بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ عدت گھر سے نکلنا


سوال

عورت کی عدت سے کیا مراد ہے؟ یعنی عورت عدت کے دوران گھر سے باہر نکل سکتی ہے يا نہیں؟

جواب

جس عورت کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہو   اس   کا دورانِ عدت بغیر کسی عذر شرعی  کے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے،تاہم عذر شرعی کی بنا پر (مثلاً سخت بیماری کی وجہ سے طبیب کے پاس جاناہو، یا گھر کے منہدم ہونے کا خطرہ ہو، یا کرایہ نہ ہونے کی صورت میں مکان خالی کرنا ہو،وغیرہ)   نکلنے کی گنجائش ہے، لیکن رات بہرحال گھر میں آکر گزارے۔   جب کہ  طلاق کی عدت میں بیٹھی  ہوئی عورت کو کسبِ  معاش  کے لیے نکلنے کی اجازت نہیں ہے؛ کیوں کہ مطلقہ  کا خرچہ عدت کے دوران شوہر کے ذمے  لازم ہے، تاہم اگر مطلقہ کے  لیے بھی کوئی بندوبست نہیں ہے تو  وہ بھی کسبِ معاش کے  لیے ضرورت کے مطابق نکل سکتی ہے، اسی طرح بیماری کی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری ہو تو دن کے اوقات میں نکلنے کی اجازت ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه،"

(كتاب الطلاق، ج:3، ص:536، ط:ايج ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200262

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں