بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ عدت عورت کا الیکشن میں کھڑا ہونا


سوال

 کیا عورت کے لیے   خاوند  کے فوت ہو جانے پر دورانِ  عدت  الیکشن میں کھڑا ہونا اور کیمپین کے لیے  جانا  جائزہے؟

جواب

واضح رہے کہ عدت کے دوران کسی  شدید ضرورت اور ایسے شدید مرض جس کا علاج گھر پر ممکن نہ ہو سکے کے علاوہ عورت کا گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں کسی عورت کا دوران عدتِ وفات،  الیکشن میں کھڑا ہونا اور الیکشن کیمپین چلانے  کے لیے گھر سے باہر نکلنا ہر گز جائز نہیں ہے۔

نیز عورت کا سرکاری عہدہ حاصل کرنا اور اس کے حصول کے لیے الیکشن کمپین چلانا کئی  مفاسد  کا مجموعہ ہے، اس میں مرد و زن کا اختلاط،بے پردگی، عورت کا بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے جیسے کئی مفاسد شامل ہیں،لہذا عام حالات میں بھی یہ امور جائز نہیں۔

تفصیل کے  لیے مندرجہ ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:

عورت کی حکمرانی سے متعلق ایک روایت | جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن (banuri.edu.pk)

فتاوی محمودیہ میں ہے(جلد 13 ص:398):

’’جواب :الیکشن میں ووٹ ڈالنا ایسی ضرورت نہیں جس کی وجہ سے عدت میں عورت کو نکلنے کی اجازت دی جائے۔‘‘

البحر الرائق میں ہے:

"قوله: (ومعتدة الموت تخرج يومًا وبعض الليل) لتكتسب لأجل قيام المعيشة لأنه لا نفقة لها حتى لو كان عندها كفايتها صارت كالمطلقة فلا يحل لها أن تخرج لزيارة ولا لغيرها ليلًا ولا نهارًا. و الحاصل أن مدار الحل كون خروجها بسبب قيام شغل المعيشة فيتقدر بقدره فمتى انقضت حاجتها لا يحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها، كذا في فتح القدير."

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق (4/ 166)-[باب العدة]-[فصل في الإحداد]-  ط: دار الکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200348

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں