بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ اعتکاف گھر والی کا فون اٹھانا


سوال

کیا معتکف اپنی بیوی کی فون کال لے سکتا ہے؟

جواب

اعتکاف کا مقصد اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنا اور اس کی عبادت میں مشغول رہنا ہے، لہذا معتکف کو چاہیے کہ وہ نماز، تلاوت، ذکر و اذکار، تعلیم و تعلم اور دیگر عبادات میں اپنا زیادہ وقت گزارے، تاہم ضرورت کے وقت اپنی بیوی یا کسی اور شخص سے بذریعہ فون گفتگو کرے تو اس کی اجازت ہے، بلاضرورت طویل بات چیت نہ کرے۔

رسول اللہ ﷺ جب اعتکاف میں ہوتے تو بوقتِ ضرورت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بات بھی کرتے تھے،  چوں کہ حجرہ شریفہ مسجد سے متصل تھا تو بسا اوقات آپ ﷺ خود مسجد میں رہتے ہوئے سر مبارک حجرے کے اندر کردیتے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سر مبارک دھودیتی تھیں، اور بعض اوقات سر مبارک کے بالوں میں کنگھی کرتی تھیں۔ (بخاری) ایک موقع پر آپ ﷺ رمضان المبارک کے آخری عشرے کے اعتکاف میں تھے تو ام المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا  آپ ﷺ سے ملاقات کرنے مسجد  تشریف لائیں، آپ ﷺ انہیں رخصت کرنے مسجد کے صحن تک تشریف لے گئے۔(بخاری)  فقط و اللہ ا علم


فتوی نمبر : 144109202017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں