میرے والد اس دنیا سےرخصت ہوگئے ہیں، جب کہ ہم سات بھائی ہیں۔ابو نے اپنا پلاٹ بیچا تھا 40000 کا۔ ابو نے وہ پیسے اپنے سامنے سب سےچھوٹے بیٹے کو دے دیے تھے۔لیکن اب ابو کے بعد سب بیٹے چاہتے ہیں کہ ان میں سے حصے ہوں، جب کہ ابو نے کہا تھا کے یہ پیسے سب سے چھوٹے بیٹے کے ہیں۔ لیکن سوائے بڑے بیٹے کے سب بیٹےنافرمان تھے۔میں بڑا بیٹا ہوں، ابو میرے پاس رہتے تھے، اب سب بھائیوں کو لگتا ہے کہ پیسے میرے پاس ہیں، لیکن وہ پیسے میرے پاس نہیں ہیں، وہ چھوٹے بھائی کے پاس ہیں۔ ان احوال میں شرعی حکم کیا ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے والد نے زندگی میں صرف ایک ہی بیٹے کو ہبہ کیا، باقی بیٹوں کو بالکل محروم رکھا تو گو ان کے لیے شرعاً یہ درست نہیں تھا، تاہم جب آپ کے والد نے وہ چالیس ہزار روپے اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کو ان کا مالک بنا کر اس کے حوالے کردیے تو شرعاً وہ بیٹا اس رقم کا مالک بن گیا ہے، اب کسی اور بھائی کو اس رقم میں سے اپنے حصے کے مطالبہ کا حق نہیں ہے۔
در مختار میں ہے:
"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل". (690/5) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144111200226
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن