ایک مطلقہ ثلاثہ نے عدت گزر جانے کے بعد دوسرے مرد سے نکاح کیا، اس کے بعد دوسرے مرد نے طلاق دے دی ،مرد کا کہنا ہے کہ میں نے ہمبستری کے بعد طلاق دی ہے اور عورت کا کہنا ہے کہ اس نے بغیر ہمبستری کے طلاق دیا ہے ،تو کیا یہ عورت دوسرے مرد کے قول کے مطابق پہلے شوہر کے لئے حلال ہوئی کہ نہیں؟
ٍصورت مسئولہ میں دوسرا شوہر ہمبستری کا دعوی کر رہا ہے اور عورت انکار کررہی ہے تو عورت کی بات کا اعتبار ہے، لہذا مذکورہ عورت کےلئے سابقہ شوہر سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔
وفي الفتاوى الهندية:
"في نكاح الأجناس لو أخبرت المرأة أن زوجها الثاني جامعها وأنكر الزوج الجماع حلت للأول ولو كان على القلب بأن أنكرت وأقر الزوج الثاني لا تحل.
(كتاب الطلاق,الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به,فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به,1/ 474ط:دار الفكر)
وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:
وفيها قال الزوج الثاني كان النكاح فاسدا، أو لم أدخل بها وكذبته فالقول لها.
(قوله: فالقول لها) كذا في البحر. وعبارة البزازية: ادعت أن الثاني جامعها وأنكر الجماع حلت للأول وعلى القلب لا اهـ ومثله في الفتاوى الهندية عن الخلاصة، ويخالف قوله " وعلى القلب " ما في الفتح والبحر: ولو قالت دخل بي الثاني، والثاني منكر فالمعتبر قولها وكذا في العكس اهـ فتأمل."
(رد المحتار,كتاب الطلاق,باب الرجعة,3/ 417,ط:سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144402100107
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن