بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دودھ پلانے کی مدت اور بیماری کی وجہ سے دودھ نہ پلانا


سوال

۱) ماں کے دودھ پلانے کی مدت بتا دیں ۔

۲)  اگر ماں دودھ نہ پلانا چاہے تو کیا حکم ہے؟ کیا دودھ پلانا ضروری ہے یا اگر ماں نہیں پلائے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے؟باقی اگر اس کا گناہ ہے تو پرانے زمانہ میں لوگ عورتوں کو اجرت دے کر رکھا کرتے تھے۔ مجھے بے تحاشا  خون کی کمی ہے، تین بچوں کو دودھ پلا چکی ہوں، خیال نہیں رکھا جاتا ،کمزوری بہت ہوجاتی ہے، اس وجہ سے اگر دودھ نہ پلاوں تو مسئلہ تو نہیں ہے ؟ 

جواب

۱) دودھ پلانے کی مدت بچہ کی پیدائش سے دو سال ہے۔ نیز یہ بات ذہن نشین رہے کہ دو سال سے مراد دو مکمل قمری سال ہیں۔

۲) واضح رہے کہ ماں پر اپنے بچہ کو دودھ پلانا دیانۃ ًً ضروری ہے، بلاوجہ نہ پلانے کی صورت میں والدہ گناہ گار ہوگی البتہ اگر کوئی عذر ہو مثلا بیماری وغیرہ تو پھر دودھ نہ پلانے کی صورت میں والدہ پر کوئی گناہ نہیں ہے لہذا  صورت مسئولہ میں خون کی کمی اور کمزوری کی وجہ سے سائلہ اگر اپنے بچہ کو دودھ پلانے پر قادر نہیں ہے  تو دودھ نہ پلانے کی صورت میں سائلہ پر کوئی گناہ نہیں ہے اور سائلہ کا شوہر بھی سائلہ کو دودھ پلانے پر مجبور نہیں کرسکتا ہے ،اس صورت میں بچے کو دودھ پلانے کا انتظام کرنا والد کی ذمہ داری ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وليس على أمه إرضاعه) قضاء بل ديانة (إلا إذا تعينت) فتجبر كما مر في الحضانة، وكذا الظئر تجبر على إبقاء الإجارة بزازية»

قوله وليس على أمه) أي التي في نكاح الأب أو المطلقة ط (قوله إلا إذا تعينت) بأن لم يجد الأب من ترضعه أو كان الولد لا يأخذ ثدي غيرها، وهذا هو الأصح وعليه الفتوى خانية ومجتبى، وهو الأصوب فتح. وظاهر الكنز أنها لا تجبر وإن تعينت لتغذيه بالدهن وغيره. وفي الزيلعي وغيره: إنه ظاهر الرواية، وبالأول جزم في الهداية، وتمامه في البحر. وفيه عن الخانية: وإن لم يكن للأب ولا للولد مال تجبر الأم على إرضاعه عند الكل. اهـ قال: فمحل الخلاف عند قدرة الأب بالمال."

(کتاب الطلاق باب النفقۃ ج نمبر ۳ ص نمبر ۶۱۸، ایچ ایم سعید)

معارف القرآن میں ہے:

"اول یہ کہ دودھ پلانا دیانۃ ماں کے ذمہ واجب ہے، بلا کسی عذر ضد یا ناراضگی کے سبب دودھ نہ پلائے تو گناہ گار ہوگی اور دودھ پلانے پر شوہر سے کوئی معاوضہ نہیں لے سکتی جب تک وہ اس کے اپنی نکاح میں ہے کیونکہ وہ اس کا اپنا فرض ہے۔۔۔۔۔پانچواں مسئلہ یہ معلوم ہوا کہ ماں اگر بچہ کو دودھ پلانے سے کسی ضرورے کے سبب انکار کر تو باپ کو اسے مجبور کرنا جائز نہیں اور اگر کسی دوسری عورت یا جانور کا دودھ نہیں لیتا تو ماں کو مجبور کیا جائے گا۔"

(سورۃ بقرۃ ، آیت نمبر ۲۳۳ ج نمبر۱  ص نمبر ۵۸۲، دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں