بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دودھ پیتا بچہ اگر ماں کی چھاتی پر قے کردے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر بچے کو دودھ پلاتے ہوئے ماں کی چھاتی پر بچہ دودھ کی الٹی کردے، تو کیا چھاتی ناپاک ہوجاتی ہے، اور ماں کو نماز سے پہلے کپڑے اور بدن کو دھونا ضروری ہوگا؟

جواب

شیرخوار بچہ دودھ پیتے ہوئے یا دودھ  پینے کے بعد قے کردے، اگر قے منہ بھر کر ہو تو اس کا حکم بڑے آدمی کی قے کی مانند ہوگا، یعنی جسم یا کپڑےپر لگ جائے اور مقدار میں ایک  درہم  (ہاتھ کی ہتھیلی کے گڑھے:5.94 مربع سینٹی میٹر) سے زائدہو تو اس کا پاک کرنا ضروری ہے، پاک کیے بغیر ان کپڑوں میں نماز نہ ہوگی۔ اور اگر قے منہ بھر کر نہ ہو  (خواہ بالغ کی ہو یا نابالغ کی) تو وہ ناپاک نہیں ہے، دھوئے بغیر بھی نماز ہوجائے گی۔

نیز  اگر بچے نے دودھ پیتے ہوئے چھاتی پر قے کردی اور پھر بچے نے ہی  اُسے چوس کر پی لیا، تو پاک ہوگیا، اب دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔ نیز بچہ دودھ پینے کے دوران (حلق سے نیچے دودھ اتارے بغیر) منہ سے ہی دودھ نکال دے، تو وہ قے کے حکم میں نہیں ہے، اسے بھی دھونا ضروری نہیں۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌وهو ‌نجس ‌مغلظ، ولو من صبي ساعة ارتضاعه، هو الصحيح لمخالطة النجاسة، ذكره الحلبي."

(كتاب الطهارة، ١/ ١٣٨، ط: سعيد)

وفيه أيضاً:

"(يجوز رفع نجاسة حقيقية عن محلها) ... (بماء لو مستعملا) به يفتى (وبكل مائع طاهر قالع) للنجاسة ينعصر بالعصر ... حتى الريق، فتطهر أصبع وثدي تنجس بلحس ثلاثا.

قال عليه في الرد: (قوله: فتطهر أصبع إلخ) عبارة البحر: وعلى هذا فرعوا طهارة الثدي إذا قاء عليه الولد ثم رضعه حتى زال أثر القيء ... حتى لو صلى صحت ... وفي الفتح: صبي ارتضع ثم قاء فأصاب ثياب الأم إن كان ملء الفم فنجس، فإذا زاد على قدر الدرهم منع. وروى الحسن عن الإمام أنه لا يمنع ما لم يفحش؛ لأنه لم يتغير من كل وجه وهو الصحيح؛ وقدمنا ما يقتضي طهارته." 

(كتاب الطهارة، باب الأنجاس، ٢/ ٣٠٩، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں