بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دودھ میں پانی ملا کر فروخت کرنا


سوال

دودھ میں پانی ملا کر فروخت کرنا جائز ہے؟

جواب

خالص دودھ کا کہہ  کر  دودھ میں پانی ملا کر فروخت کرنا دھوکا دہی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔  لیکن اگر خالص دودھ کا دعوی نہ ہو، اور گاہک کو بتادیا جائے، یا   عرف کے مطابق پانی کا ملاہوا ہونا معروف ہو  اور گاہک اس کو بخوشی خریدے، تو شرعاً اس کی ممانعت نہیں ہے، اور اس طرح کے کاروبار میں کوئی حرج نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هریرة رضي اللّٰه عنه أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم قال: من غش فلیس منا".

(سنن الترمذي، باب ما جاء في کراهیة الغش في البیوع، ۱؍۲۴۵)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں