بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دودھ کو کلو کے حساب سے فروخت کرنا


سوال

دودھ  کی دکان والا باڑے والے سے دودھ کلو کے حساب سے خریدتا ہے،  جو چالیس کلو میں 37 لیٹر بنتاہے،  اب اگر دکان پر لیٹر کے حساب سے دودھ بیچے تو اسے فی بالٹی 3 لیٹر نقصان ہوتا  ہے ،  اب سوال یہ ہے کہ آیا اس دکان والے کے لیے دودھ کلو کے  حساب سے بیچنا جائز ہے؟  جس کی صورت یہ ہوگی کہ لیٹر کا پیمانہ چھوٹا کرکے کلو بھر کرنا پڑے گا، اگر مذکورہ صورت ناجائز ہے توبرائے کرم کوئی متبادل صورت ارشاد فرمائیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں دکان دار کے لیے  اس بات کی اجازت ہے کہ وہ دودھ لیٹر کے بجائے کلو کے حساب سے فروخت کرے، لیکن اس صورت میں ضروری ہو گا کہ گاہک کو اس بات کا علم ہو کہ اس دُکان پر دودھ لیٹر کے حساب سے نہیں، بلکہ کلو کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے، ورنہ دھوکا دینا لازم آئے گا اور دھوکا دہی سخت گناہ کا کام ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هریرة رضي اللّٰه عنه أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم قال: من غش فلیس منا".

(سنن الترمذي، باب ما جاء في کراهیة الغش في البیوع، ۱؍۲۴۵)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200805

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں