بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 جُمادى الأولى 1446ھ 11 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دودھ کے لیے پالی جانے والی بھینسوں پر زکاۃ کا حکم


سوال

 ہمارے پاس چار بھینسیں ہیں اور ان کے بچے جو تقریباً دو دو سال کے ہیں، ہمارا مشغلہ یہ ہے کہ ہم ان کا دودھ گھر میں بھی استعمال کرتے ہیں اور جو ضرورت سے زائد ہوتا ہے اسے بیچ دیتے ہیں، اسی طرح تقریباً دو سال یا تین سال کے بعد ایک یا دو بھینسیں بیچتے ہیں، رہنمائی فرما دیجیے کہ اس مال کے بارے میں زکاۃ کا کیا حکم ہے؟

جواب

جن بھینسوں کو پالنے کا مقصدیہ ہے کہ ان سے دودھ حاصل کرکے استعمال کیا جائے یا بیچا جائے تو ان بھینسوں کی مالیت پر زکاۃ نہیں، تاہم دودھ بیچ کر جو رقم حاصل ہو، اگر وہ محفوظ رہے اور تنہا یا دیگر اموالِ زکات کے ساتھ مل کر نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کی مالیت تک پہنچ جائے اور زکات کا سال پورا ہونے پر بھی آدمی صاحبِ نصاب ہو تو اس پر زکاۃ ہوگی۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200798

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں