ہمارے پاس چار بھینسیں ہیں اور ان کے بچے جو تقریباً دو دو سال کے ہیں، ہمارا مشغلہ یہ ہے کہ ہم ان کا دودھ گھر میں بھی استعمال کرتے ہیں اور جو ضرورت سے زائد ہوتا ہے اسے بیچ دیتے ہیں، اسی طرح تقریباً دو سال یا تین سال کے بعد ایک یا دو بھینسیں بیچتے ہیں، رہنمائی فرما دیجیے کہ اس مال کے بارے میں زکاۃ کا کیا حکم ہے؟
جن بھینسوں کو پالنے کا مقصدیہ ہے کہ ان سے دودھ حاصل کرکے استعمال کیا جائے یا بیچا جائے تو ان بھینسوں کی مالیت پر زکاۃ نہیں، تاہم دودھ بیچ کر جو رقم حاصل ہو، اگر وہ محفوظ رہے اور تنہا یا دیگر اموالِ زکات کے ساتھ مل کر نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کی مالیت تک پہنچ جائے اور زکات کا سال پورا ہونے پر بھی آدمی صاحبِ نصاب ہو تو اس پر زکاۃ ہوگی۔ فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200798
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن