ایک شخص دریا میں بہہ گیا، تلاش کرتے ہوۓ نہیں ملا تو ان کے کچھ چاہنے والوں نے ایک بکرا ذبح کرکے دریا میں پھینک دیا کہ یہ صدقہ کرتے ہیں شاید مل جاۓ۔کیایہ عمل درست ہے؟
دریا میں ڈوب جانے والے آدمی کی تلاش کے لیے بکرا ذبح کر کے دریا میں پھینکنا اور اسے صدقہ سمجھنا درست نہیں ہے، بلکہ اس غرض کے لیے بکرا ذبح کرنا بھی ضروری نہیں تھا، ویسے ہی صدقہ دے دیتے، بہرحال مذکورہ لوگوں نے جب بکرا ذبح ہی کردیا تھا تو انہیں چاہیے تھا کہ بکرے کو دریا میں پھینکنے کے بجائے غریب اور نادار لوگوں کو کھلا کر اللہ تعالیٰ سے اس صدقہ کے طفیل اس شخص کی جان بچ جانے یا لاش مل جانے کی دعا کرتے۔ بکرا ذبح کر کے دریا میں پھینکنا کوئی صدقہ نہیں، بلکہ اسراف ہے۔ اور اگر جان کے بدلے جان کی قربانی کے نظریے کے تحت کیا تو یہ عقیدہ بھی درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200093
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن