بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈوب جانے والے کی تلاش کے لیے بکرا ذبح کر کے بطور صدقہ دریا میں پھینکنے کا حکم


سوال

ایک شخص  دریا میں بہہ گیا، تلاش کرتے ہوۓ نہیں ملا تو ان کے کچھ چاہنے والوں نے ایک بکرا ذبح کرکے دریا میں پھینک دیا کہ یہ صدقہ کرتے ہیں شاید مل جاۓ۔کیایہ عمل درست ہے؟

جواب

دریا میں ڈوب جانے والے آدمی کی تلاش کے لیے بکرا ذبح کر کے دریا میں پھینکنا اور اسے صدقہ سمجھنا درست نہیں ہے، بلکہ اس غرض کے  لیے بکرا ذبح کرنا بھی ضروری نہیں تھا، ویسے ہی صدقہ دے دیتے، بہرحال مذکورہ لوگوں نے جب بکرا ذبح ہی کردیا تھا تو انہیں چاہیے تھا کہ بکرے کو دریا میں پھینکنے کے بجائے غریب اور نادار لوگوں کو کھلا کر اللہ تعالیٰ سے اس صدقہ کے طفیل اس شخص کی جان بچ  جانے یا  لاش مل جانے کی دعا کرتے۔ بکرا ذبح کر کے دریا میں پھینکنا کوئی صدقہ نہیں، بلکہ اسراف  ہے۔  اور اگر جان کے بدلے جان کی قربانی کے نظریے کے تحت کیا تو یہ عقیدہ بھی درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں