بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دونوں ہاتھوں کو سر کے پیچھے باندھنا


سوال

 جب بندہ مطمئن ہو کر کرسی پر بیٹھتا ہے تو بعض اوقات دونوں ہاتھ سر کے پیچھے باندھ لیتا ہے، لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سر کے پیچھے ہاتھ باندھنا جائز نہیں ہے یا اس میں نحوست ہے وغیرہ، شرع کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب

دونوں ہاتھوں کو دونوں  کوکھ پر  رکھنے  کی  ممانعت تو  شریعت  میں آئی ہے، البتہ سر کے پیچھے باندھنے کی ممانعت سے متعلق کوئی صراحت نہیں مل سکی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(والتخصر) وضع اليد على الخاصرة؛ للنهي (ويكره خارجها) تنزيهاً.
(قوله: والتخصر إلخ)؛ لما في الصحيحين وغيرهما: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخصر في الصلاة». وفي رواية: "عن «الاختصار». وفي أخرى: «عن أن يصلي الرجل مختصراً». وفيه تأويلات، أشهرها ما ذكره الشارح، وتمامه في شرح المنية والبحر. قال في البحر: والذي يظهر أن الكراهة تحريمية في الصلاة؛ للنهي المذكور. اهـ.؛ ولأن فيه ترك سنة الوضع، كما في الهداية، لكن العلة الثانية لاتقتضي كراهة التحريم، نعم تقتضي كراهة وضع اليد على عضو آخر غير الخاصرة."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج: 1، ص: 643، ط: دار الفكر بيروت)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401100083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں