بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دونوں بیویوں کے طلاق کو ایک دوسرے پر معلق کرنا


سوال

یہ پوچھنا تھا کہ اگر شوہر نے دو بیویوں میں سے کسی ایک بیوی پر یہ شرط لگا دی کہ میں نے اگر پہلی کو طلاق دی، تو دوسرے کو بھی طلاق منعقدہو جائے گی یا دوسری کو دی تو پہلی کو بھی منعقد ہو جائے گی،کیا  اس طرح طلاق دینے سے دوسری بیوی کو طلاق واقع ہوگی ؟ اور کیا  اس طرح کی شرط لگانا درست ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ  شوہر نےاپنے دونوں بیویوں کے لیےیہ الفاظ ادا کیے ہے کہ " اگر پہلی کو طلاق دی، تو دوسرے کو بھی طلاق منعقدہو جائے گی یا دوسری کو دی تو پہلی کو بھی منعقد ہو جائے گی" تو مذکورہ شخص اگر ایک بیوی کو طلا ق د ے گا تو دوسر بیوی پر بھی ایک طلاق واقع ہوگی،نیز  اس طرح کی شرط لگانے اور طلا ق  کومعلق کرنے سے دونوں بیوی پرطلاق واقع ہوگی۔

الہدایۃ میں ہے:

‌"وإذا ‌أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق ."

(كتاب الطلاق، باب الأيمان في الطلاق، ج:1 ص: 244 ط: دار الإحياءالتراث العربی)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

ایک بیوی کی طلاق کو دوسری بیوی کے طلا ق پر معلق کرنا:

عمر نے دوسری شادی اس شرط پر کی "اگر دوسری بیوی کو (تجھ )کو طلاق دوں تو پہلی بیوی کو طلاق مغلظ ہو جائے"اس کے بعد عمر نے دوسری بیوی کو طلاق مغلظ دے دی،تو اس صورت میں پہلی بیوی کو کون سی طلاق واقع ہو گی،جب کہ پہلی بیوی کی ابھی تک رخصتی بھی نہیں ہوئی ،غیر مدخولہ ہے۔فقط 

الجواب حامداً ومصلیاً:

اگر دوسری شادی کی اور اس دوسری بیوی سے یہ کہا کہ " اگر تجھ کو طلاق دوں تو میری پہلی بیوی پر طلاق مغلظ ہو جائے"اس کے بعد دوسری بیوی کو طلاق مغلظ دے دی،تو اس سےپہلی بیوی پر بھی طلاق مغلظ ہو گئی،اگرچہ اس سے خلوت کی نوبت نہ آئی ہو ،غیر مدخول بھاکو اگر تین طلاق تین الفاظ  کے ساتھ دی جائے،تو وہ پہلی ہی طلا ق سے بائن ہو جاتی ہے،پھر دوسری اور تیسری طلاق لغو ہو جاتی ہے،لیکن تین طلاق بیک  لفظ دی ،جیسا کہ صورت مسئولہ میں طلاق مغلظ بصورتِ تعلیق دی گئی ہے، تو طلاق مغلظ  ہو جائے گی۔فقط واللہ تعالی اعلم 

 

(کتاب الطلاق، باب تعلیق الطلاق، ج:13  ص:65،66 ط: دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں