بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈالر کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

کیا میں ڈالر خرید کراس کو بیچ سکتا ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ ڈالر کو ہاتھ در ہاتھ نقد بیچنا اور خریدنا جائز ہے، البتہ ادھار خرید و فروخت کرنا جائز نہیں،یعنی جب ڈالر خریدا جائے تو اسی مجلس میں ڈالر پر قبضہ کرلیا جائے اور ساتھ ہی اس کی رقم بھی بیچنے والے کے حوالے کردی جائےاور جب اس کو بیچا جائے تو اسی وقت اس کی قیمت پر قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ ڈالر بھی خریدار کو حوالہ کردیا جائے،بصورتِ دیگر یہ معاملہ سودی ہوجانے کی وجہ سے جائز نہ ہوگا۔

"الفتاوى الهندية"میں ہے:

"(وأما شرائطه) فمنها قبض البدلين قبل الافتراق كذا في البدائع سواء كانا يتعينان كالمصوغ أو لا يتعينان كالمضروب أو يتعين أحدهما ولا يتعين الآخر كذا في الهداية."

(ص:٢١٧،ج:٣،کتاب الصرف،الباب الأول،ط:دار الفكر،بيروت)

"رد المحتار على الدر المختار"میں ہے:

" وشرعا (بيع الثمن بالثمن)...(جنسا بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة (ويشترط) عدم التأجيل والخيار... (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق) وهو شرط بقائه صحيحا على الصحيح (إن اتحد جنسا ...(وإلا) بأن لم يتجانسا (شرط التقابض) لحرمة النساء.

(قوله: لحرمة النساء) بالفتح أي التأخير فإنه يحرم بإحدى علتي الربا: أي القدر أو الجنس."

(ص:٢٥٩،ج:٥،کتاب البیوع،باب الصرف،ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144412101516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں