بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رجب 1446ھ 19 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

ڈالر کے مارکیٹ ریٹ بڑھنے اور گھٹنے پر بیٹنگ یعنی شرط لگا کر پیسے کمانا


سوال

ایسے آن لائن کاروبار کا کیا حکم ہے کہ جس میں  ڈالرز کے اوپر نیچے جانے  پر بیٹنگ (شرط)لگاکر پیسے کمائے جائیں؟آیا یہ حلال ہے یا حرام؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بالا  آن لائن کاروبار کہ جس میں ڈالرز کے مارکیٹ ریٹ بڑھنے اور گھٹنے پر شرط لگاکر پیسے کمائے جائیں، "جوا"  ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے،لہذا اِس قسم کے کاروبار سے بچنالازم ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:

" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ " [المائدة :90]

ترجمہ :"اے ایمان والو بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں سو ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم کو فلاح ہو۔

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"ولا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار وأن المخاطرة من القمار; قال ابن عباس: ‌إن ‌المخاطرة ‌قمار وإن أهل الجاهلية كانوا يخاطرون على المال، والزوجة، وقد كان ذلك مباحا إلى أن ورد تحريمه ."

(باب تحريم الميسر، ج:1، ص:398، ط:دارالكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، ج:6، ص:403، ط:سعيد)

فقط والله تعالى اعلم


فتوی نمبر : 144601100983

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں